وسائل کم اور بحران بہت زیادہ ہیں، اقوامِ متحدہ

فائل

بان کی مون نے کہا کہ بحرانی صورتِ حال سے نبٹنے کے مقابلے میں ایسی صورتِ حال کو پیدا ہونے سے روک دینا ہی بہتر، کم خرچ اور موثر قدم ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ مزید لوگوں کو بے گھر ہونے سے بچانے کے لیے تصادم کی راہ اختیار نہ کرے اور تنازعات پرامن طور پر حل کرے۔

بدھ کو جنیوا میں پناہ گزینوں کے عالمی ادارے 'یو این ایچ سی آر' کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بان کی مون نے خبردار کیا کہ اقوامِ متحدہ کے وسائل محدود ہیں جو بڑھتے ہوئے بین الاقوامی تنازعات کے لیے ناکافی ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھاکہ عالمی ادارے کے وسائل قدرتی آفات سے نبٹنے کےلیے ہی کافی نہیں ہورہے اور ایسے میں ملکوں اور حکومتوں کے درمیان اختلافات اور تنازعات سے متاثر ہونے والے لوگوں کی داد رسی ایک اضافی بوجھ بنتا جارہا ہے۔

انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ اقوامِ متحدہ کے امدادی ادارے اس وقت دنیا بھر کے پانچ کروڑ سے زائد پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کی مدد کر رہے ہیں اور ماضی میں عالمی ادارے پر اتنے قلیل وقت میں اتنے سارے لوگوں تک خوراک اور دیگر بنیادی ضروری اشیا کی فوری فراہمی کا بوجھ کبھی نہیں پڑا۔

بان کی مون نے کہا کہ ان حالات میں دنیا کو مزید تنازعات کا شکار ہونے سے روکنا ان کی اولین ترجیح ہے کیوں کہ، ان کے بقول، بحرانی صورتِ حال سے نبٹنے کے مقابلے میں ایسی صورتِ حال کو پیدا ہونے سے روک دینا ہی بہتر، کم خرچ اور موثر قدم ہے۔

لیکن ان کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے کسی تصادم کو روکنے کے لیے 50 لاکھ ڈالر مانگنا کسی بحران میں گھرے لاکھوں افراد تک امداد پہنچانے کے لیے پانچ ارب ڈالر مانگنے سے کہیں زیادہ مشکل کام ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو اپنی ترجیحات طے کرنا ہوں گی اور کسی مسئلے اور تنازع کے امکانات کو سمجھتے ہوئے اس کے سدِ باب کے لیے بروقت کوششوں کی اہمیت کو سمجھنا ہوگا۔

بان کی مون نے کہا کہ تنازعات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ عالمی رہنما اپنے لوگوں کی امیدوں، امنگوں اور خواہشات کا ادراک کریں، بہتر طرزِ حکومت کا مظاہرہ کریں اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں۔