اقوام متحدہ نے مغربی افغانستان میں ہزاروں بچوں کی مدد کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد میں اضافے کی اپیل کی ہے جو گزشتہ اکتوبر کے تباہ کن زلزلوں کے ایک سلسلے کے بعد انتہائی سر د موسم میں مشکلات کا شکار ہیں ۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف نے اس مفلس ملک کے صوبے ہرات اور اس کے ارد گرد کے صوبوں میں بار بار کے زلزلوں کے 100 دن بعدیہ انتباہ جاری کیا۔
طالبان کی حکومت اور امدادی اداروں کا اندازہ ہےکہ گزشتہ اکتوبر کے المیے میں 1000 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی تھی ۔ جب کہ 21 ہزار مکانات تباہ ہوئے اور بے شمار خاندان اپنے معاش کے ذرائع، ما ل مویشیوں اور فصلوں سے محروم ہو گئے۔
یونیسیف نے کہا کہ زلزلوں کے تین ماہ بعد بھی ہرات پر ان کے اثرات منڈلا رہے ہیں۔ وہاں بہت سے خاندان ابھی تک خیموں میں رہ رہے ہیں یا انتہائی سردی کے باوجود کھلی جگہوں پر سو رہے ہیں۔
ادارے نے مزید کہا کہ زلزلے سے متاثرہ ہرات کے علاقے سمیت، افغانستان مفلوج کر دینے والی سردی کی لپیٹ میں ہے جس سے زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے اور تعمیر نو کی کوششیں سست پڑ رہی ہیں۔
یونیسیف کے کنٹری ڈائریکٹر، فران ایکوئیز ا نے کہا ، “بچے ابھی تک نقصان اور صدمے سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسکول اور صحت کے مراکز، جن پر بچے انحصار کرتے ہیں، یا تو ناقابل مرمت ہیں یا مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں ۔”
ایکوئزا نے کہا کہ,” یہی کافی نہیں تھا ، سردی آ چکی ہے ، اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے ہے۔ بے گھر بچے اور خاندان زندگی کے لیے خطرناک حالات میں رات بسر کر رہے ہیں جب کہ عارضی پناہ گاہوں کو گرم کرنے کا کوئی بندو بست نہیں ہے۔ “
یونیسیف نے کہا کہ ابتدائی ہنگامی کارروائی کے آغاز سے اب تک، 100 دنوں میں اس نے خیموں میں قائم صحت کے مراکز کو شپنگ کنٹینرز میں مستقل تنصیبات میں تبدیل کر دیا ہے اور ہزاروں متاثرہ لوگو ں کا علاج کیا ہے، جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی تھی۔
یونیسیف ہرات میں لگ بھگ 19 ہزار لوگوں کو مسلسل صاف پانی کے ٹرک فراہم کر رہا ہے اور وہ خاندانوں کو موسم سرما میں زندہ رہنے کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں مدد کے لیے نقد رقم تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔
یونیسیف کئی ہزار بچوں کو جن میں سے نصف لڑکیاں ہیں، بنیادی تعلیم جاری رکھنے میں مدد کے لیے درجنوں مراکز قائم کر چکا ہے ۔
تاہم ایکوئیزا نے کہا کہ ،” ہزاروں کو ابھی تک ہماری مدد کی ضرورت ہے۔ یونیسیف کو فکر ہے کہ اگر ہم زلزلوں سے متاثرہ 96 ہزار بچوں کو ان کی بحالی کے لیے درکار سہولیات فراہم نہ کر سکے تو ان کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا، “ہم یہ یقینی بنانے کے لیے مسلسل امداد پر انحصار کرتے ہیں کہ یہ بچے نہ صرف موسم سرما میں زندہ رہیں بلکہ انہیں آنے والے مہینوں اور برسوں میں آگے بڑھنے کا ایک موقع بھی ملے ۔”
SEE ALSO: افغان مہاجرین کی واپسی; 'بچے پوچھتے ہیں ماں تمہارا وطن تو افغانستان تھا، کیا ہمارا وطن بھی وہی ہوگا'افغانستان کی مجموعی صورتحال
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کم از کم 2 کروڑ 30 لاکھ افراد کو، جن میں سے نصف بچے ہیں، افغانستان میں طویل تنازعے، شدید موسمی اثرات اور سخت اقتصادی انحطاط کے اثرات کے باعث انسانی ہمدردی کی امداد کی ضرورت ہے۔
افغانستان میں اگست 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے نتیجے میں امریکی قیادت والے مغربی ملکوں کے اتحاد نے ملک کے لیے تمام ترقیاتی امداد تیزی سے بند کر دی تھی اور افغان بینکنگ سیکٹر کو الگ تھلگ کر دیا تھا۔
ان تعزیراتی اقدامات نے اس ملک کو مزید مشکلات سے دوچار کر دیا جہاں پہلے ہی بے روزگاری کی شرح بہت بلند ہے اور جس کی بحالی کی رفتار بہت سست ہے۔
اس کے علاوہ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں شرعی قوانین کی سخت تشریح کے تحت خواتین کی تعلیم تک رسائی پر سخت پابندیوں نے ملک بھر میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائیوں کو متاثرکیا ہے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔