اقوام متحدہ نے ایران میں ایک 17 سالہ اور ایک 22 سالہ نوجوان کی موت کی سزاؤں کی مذمت کرتے ہوئے تہران پر فوری طور پر موت کی سزائیں روکنے پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ اسے جمعے کو پھانسی کی سزاؤں سے پریشانی ہوئی ہے۔ ادارے کی ترجمان ایلزبتھ تھروسیل نے ایک بیان میں کہا کہ ، سترہ سالہ حامد رضا آزری کو پھانسی، جس پر قتل کا الزام عائد تھا ، اس سال ایران میں مبینہ طور پر کسی نو عمر مجر م کو دی جانے والی پہلی سزائے موت ہے ۔
انہوں نے تہران کو بین الاقوامی کنونشنز کے تحت 18 سال سے کم عمر کے افراد کو جرائم کے ارتکاب پر موت کی سزاؤں اور ان پر عمل درآمد کی ممانعت کے قانون کے تحت اس کی زمہ داریوں کی یاد دہانی کرائی ۔
تھروسیل نے کہا ، ہمیں اسی دن 22 سالہ ، میلاد زوہریوند کی سزائےموت سے بھی پریشانی ہوئی ہے ، جو ستمبر 2022 کے مظاہروں کے سلسلے میں موت کی سزا پانے والے آٹھویں شخص ہیں ۔
SEE ALSO: ایرا ن: 2023 کے پہلے 6ماہ میں 354 افراد کو پھانسی دی گئی، آئی ایچ آرانہوں نے بیان میں مزید کہا ، کہ دستیاب معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے مقدمے میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت مناسب کارروائی کے بنیادی تقاضوں کا فقدان تھا۔
ترجمان ایلزبتھ تھروسیل نے مزید کہا کہ اس بار ے میں بھی پریشان کن رپورٹس ملی ہیں کہ زوہریوند کی پھانسی کے بعد اس کے والدین کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا ، ہم ان پھانسیوں کی مذمت کرتے ہیں۔
ستمبر 2022 کے مظاہرے اس کے بعد شروع ہوئے تھے جب تہران میں ایک 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی خواتین لیے اسلامی جمہوریہ کے لباس کے سخت ضابطے کی مبینہ خلاف ورزی پر اپنی گرفتاری کے بعد حراست میں انتقال کر گئی تھیں ۔
SEE ALSO: ایران میں مہساامینی کی پہلی برسی سے قبل 8 افراد کو سزاانسانی حقوق کے گروپس کے مطابق ایران نے ان مظاہروں کو کچلنے کے لیے زبر دست پکڑ دھکڑ شروع کی جن میں سینکڑوں لوگ ہلاک اور ہزاروں گرفتار ہوئے۔
تھروسیل نے کہا کہ ایران ان ملکو ں میں شامل ہے جہاں موت کی سب سے زیادہ سزائیں دی جاتی ہیں خاص طور پر منشیات سے متعلق جرائم پر، جب کہ بچوں کو غیر متناسب تعداد میں موت کی سزا دی جاتی ہے۔
انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ سزائے موت کا اطلاق فوری طور پر روکے اور اس کے استعمال پر پابندی عائد کرے۔
SEE ALSO: ایران نے حکومت مخالف احتجاج میں شامل تین افراد کو پھانسی دے دیتھروسیل نے کہا کہ اس وقت ، موت کی سزا صرف انتہائی سنگین جرائم کے ارتکاب پر دی جاسکتی ہے ، ان انتہائی سنگین نوعیت کے جرائم پر جن کے نتیجے میں دانستہ طور پر اور براہ راست موت واقع ہو ۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایران کی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ وہ سیاسی سر گرم کارکنوں اور دوسروں کوآذادی اظہار اور پر امن اجتماع کے اپنے حقوق پر عمل کرنے پر سزا دینے کے لیے مجرمانہ طریقہ کار کا استعمال روک دے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔