اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، زید ریاض الحسین نے بین الاقوامی براردری کی جانب سے شام کے لاکھوں جنگ زدہ اور تارکین وطن کو سیاسی پناہ دینے میں یورپ کی ناکامی کی مذمت کی ہے۔
ہائی کمشنر نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے تین ہفتوں کے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے، شام کے تارکینِ وطن کی حالت زار کی جانب توجہ دلائی۔
’وائس آف امریکہ‘ کی نامہ نگار، لیزا شلائین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہائی کمشنر نے دنیا کی ’منافقت‘ پر افسوس کا اظہار کیا جو انسانی حقوق اور مصیبت میں پھنسے افراد کے تحفظ کا دعویٰ تو کرتی ہے، جب کہ عملاً ایلان الکردی جیسے کمسن کے ساتھ دل دہلانے والے المناک واقعات پیش آتے ہیں۔
وہ ڈوبنے والا ایک کمسن بچہ تھا جس کی لاش ترکی کے ساحل پر ملتی ہے، جو شام کی لڑائی سے بچ کر یورپ جانے والے والدین کے ہمراہ بے رحم سمندر کی لہروں کے حوالے ہوجاتا ہے۔
زید کے بقول، ’یہ رونے کا مقام ہے۔ یہ باعث شرم بات ہے اور قابل افسوس معاملہ ہے۔ اُس کمسن بچے کی لاش پر دنیا ماتم کناں ہے۔ یہاں پر ہم میں سے کئی ایک کی جانب سے انسانیت اور انسانی جذبات سے لبریز خطابات، نشستیں، احتجاجی مظاہرے سب کچھ ہوتا ہے، جس میں ہم تمام انسانوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔ سب کے حقوق۔۔۔ یہ کس کام کے ہیں، کہ پھر بھی یہ سب کچھ ہوتا ہے؟‘
ہائی کمشنر زید ریاض الحسین نے مشرق وسطیٰ میں اردن، لبنان اور ترکی اور یورپ میں جرمنی اور سویڈن کی جانب سے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کو تحفظ فراہم کرنےکی تعریف کی۔
اُنھوں نے اُن لاکھوں عام لوگوں کو سراہا جنھوں نے اِن مصیبت زدہ لوگوں کے لیے اپنی گھر کے دروازے کھول دیے۔
زید ریاض الحسین نے فیصلہ کرنے والے اُن چند حضرات کی کم ظرفی کی مذمت کی جنھوں نے اپنی آبادی میں منافرت پر مبنی نفسیاتی باتیں کیں۔
اُنھوں نے یورپی یونین کی تجویز کا خیرمقدم کیا جنھوں نے 120000 تارکین وطن کو بسانے کی بات کی، اور یورپ پر زور دیا کہ وہ اِسی انسانی احساس کو پروان چڑھائیں۔
ہائی کمشنر نے توجہ دلائی کہ دنیا کے تمام علاقے انسانی حقوق کی سریح خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ چاہے افریقہ، ایشیا، مشرق وسطیٰ ہو یا جنوبی امریکی براعظم ہو۔۔۔ لوگوں کے خلاف جرائم ہوتے ہیں، جن پر اُن سے کوئی پوچھ گچھ کرنے والا کوئی نہیں۔