امریکہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ آئندہ برس کم از کم 10000 شامی تارکینِ وطن کو ملک میں پناہ دی جائے گی، جب کہ شام میں جاری تشدد کی کارروائیوں سے بچ نکلنے والوں کی انسانی بنیادوں پر اعانت کے اقدام میں اضافہ کیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جوش ارنیسٹ نے کہا ہے کہ صدر براک اوباما نے اہل کاروں کو احکامات جاری کیے ہیں کہ ملک میں پناہ گزینوں کے داخلے کے لیے تیاری مکمل کی جائے جس کا آغاز اگلے ماہ سے ہو گا۔
ارنسٹ نے کہا کہ یہ نیا اقدام اہم پیش رفت کو ظاہر کرتا ہے۔ امریکہ ہر سال دنیا بھر کے 70000 پناہ گزینوں کو قبول کرتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ داخل ہونے والے نئے افراد کے کوائف اور اُن کے ماضی سے متعلق معلومات کی چھان بین ’سختی‘ سے ہو گی، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ امریکہ کی قومی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔
امریکہ کے انٹیلی جنس سربراہ، جیمس کلیپر نے اس ہفتے کہا تھا کہ اُنھیں خدشہ ہے کہ ایسے میں جب تنازع سے بچ کر پناہ گزینوں کا دوسرے ملکوں کی جانب سفر جاری ہے، بعید نہیں کہ داعش کے باغی بھی اس میں گھسنے کی کوشش کریں۔
وائٹ ہاؤس کا یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ہزاروں تارکینِ وطن یورپ کا رُخ کیے ہوئے ہیں، جب کہ یونان کی میسی ڈونیا سے ملنے والی سرحد پر بارشوں اور سیلاب کی صورت حال ہے، اور پناہ گزیں شمالی آسٹریا سے ہوتے ہوئے ’بڑے پیمانے پر‘ ہنگری میں داخل ہورہے ہیں، جس کے لیے وہاں ریل گاڑی کی سروس بند کر دی گئی ہے۔