اقوام متحدہ نے اسرائیل اور حماس میں گزشتہ ماہ ہونے والی جنگ بندی کو مستقل بنانے پر زوردیا ہے اور تنازعہ میں شامل تمام فریقوں سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد کی فراہمی میں مدد کریں۔
عالمی ادارے کے مشرق وسطیٰ کے منتطمِ خصوصی نے سیکیورٹی کونسل کو بتایا کہ اسرائیل اور غزہ کی پٹی پر کنٹرول رکھنے والی تنظیم حماس کے درمیان لڑائی رکنے کے باوجود صورت حال اب بھی بہت خراب ہے۔
ٹور وینیزلینڈ نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہتے تاکہ جنگ بندی کو دیرپا بنایا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ غزہ میں انسانی امداد پہچائی جا سکے اور وہاں صورت حال میں استحکام پیدا کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ گیارہ روز کی لڑائی کے بعد 20 مئی کو جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان راکٹوں اور حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر فلسطینی تھے۔ علاوہ ازیں ہزاروں لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں میں 239 فلسطینی تھے جب کہ انتہاپسند گروپ حماس کے راکٹ حملوں میں اسرائیل میں 12 افراد مارے گئے۔
خیال رہے کہ صدر بائڈن کی انتظامیہ اور عالمی ادارے نے گزشتہ ماہ عمل میں آنے والی جنگ بندی کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے اسرائیلی شہریوں کے خلاف بلا امتیاز راکٹ حملوں کے جواب میں اسے اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے اور اس نے اپنے خلاف ہونے والی تنقید کو رد کر دیا ہے۔امریکہ اور کئی یورپی ممالک اسرائیل کے دفاع کے حق کو تسلیم کرتے ہیں۔
دوسری طرف فلسطینیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ ماہ ہونے والی لڑائی میں طاقت کا بے دریغ استعمال کیا۔
منتطم خصوصی وینزلینڈ نے تمام فریقوں سے کہا ہے کہ وہ یک طرفہ اقدامات اور اشتعال انگیزیوں سے اجتناب کریں اور کشیدگی کو کم کریں۔
SEE ALSO: غزہ: جنگ بندی کے بعد حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیل کی پہلی فضائی کارروائیانہوں نے نئے اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کو حکومت سنبھالنے پر مبارکباد بھی دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے قیام اور مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے دو ریاستی حل کی جانب پیش رفت ہو گی۔
عالمی ادارے کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی منتظم نے ساتھ ہی اسرائیل کے
مقبوضہ علاقوں میں آباد کاری میں توسیع پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور انہیں اس عمل کو روکنے پر زور دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے خاص طور پر مشرقی یروشلم میں آبادکاری اور نئی آوٹ پوسٹس بنانے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اسرائیلی قانون کے مطابق یہ آبادکاری کا عمل غیرقانونی ہے۔
انہوں نے دونوں اطراف سے جنگ شروع کرنے والے عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور بےجا طاقت کے استعمال کے متعلق الزامات کی غیر جانبدار اور آزادانہ تحقیقات کرانے کی حمایت کی۔
Your browser doesn’t support HTML5
اقوام متحدہ کے خصوصی منتظم نے کہا کہ خطے میں مزید تشدد کا ابھی بہت خطرہ ہے اور کہا کہ عالمی ادارہ مشرق وسطیٰ میں دو ریاستوں کے قیام، تنازع کے حل اور قبصے کے خاتمے کے لیے فریقین کی حوصلہ افزائی کرتا رہے کا تاکہ اسرائیلی اور فلسطینی، دو ریاستوں میں ایک دوسرے کے ساتھ امن اور سلامتی کے ساتھ رہیں۔