|
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سلامی کونسل کی طرف سے سونپی گئی ذمہ داری کے تحت اس کی لبنان کے لیے عبوری فورس جنوب میں ایک بار پھر گولہ باری کی زد میں آنے کے باوجود اپنا کام انجام دے رہی ہے۔
یو این آئی ایف ایل کے ٘مخفف سے جانی جانے والی امن فور س کے ترجمان آندریا ٹینینٹی نے پیر کو یو این نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہ،" ہمیں وہاں رہنے کی ضرورت ہے، ہمیں جنوبی لبنان میں ایک غیر جانبدار فورس کی ضرورت ہے جو اب بھی سلامتی کونسل کو رپورٹ کر سکے۔"
واضح رہے کہ جنوبی لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ عسکرپت پسند تنظیم کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق سال 2006 کی جنگ کے بعد تعینات کی گئی اقوام متحدہ کی عبوری فورس کے دستو ں کو ہفتے کے اختتام پر ایک بار پھر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
SEE ALSO: لبنان کے میدان جنگ بننے سے کن خطرناک عالمی مضمرات کا سامنا ہو سکتا ہے؟خبر رساں ادارے رائٹرز نے اس سے قبل رپورٹ دی تھی کہ اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر ڈینی ڈینن نے کہا تھا کہ ان کا ملک حزب اللہ کے خلاف جنگ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے لہذا وہ تجویز کرتے ہیں کہ جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج کو شمال کی طرف منتقل کیا جائے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں اسرائیل ڈیفنس فورسز کی طرف سے نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہونے کے ساتھ، حزب اللہ اور اسرائیل کی طرف سے جاری گولہ باری اور آئی ڈی ایف کی طرف سے لبنان میں مزید دراندازی کے پس منظر میں پانچ امن فوجی زخمی ہوئے ہیں، امن کی پوزیشنوں کو توڑا گیا اور نقصان پہنچا ہے۔
عالمی ادارے نے ایک بار پھر جنوبی لبنان میں تنازع کے سفارتی حال پر زور دیا ہے۔
SEE ALSO: امریکہ لبنان میں اقوامِ متحدہ کے امن دستوں کو خطرے میں نہیں دیکھنا چاہتا: محکمۂ خارجہاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے قائم کردہ امن فورس کو اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2006 کی جنگ کے بعد نگرانی، جنوبی لبنان سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کی تصدیق، اور علاقے میں اپنے اختیار کو بحال کرنے میں لبنانی حکومت کی مدد کرنے کا کام سونپا تھا۔
اگرچہ مشن مقامی کمیونٹیز کی مدد کرنے کے قابل نہیں ہے اور جاری گولہ باری اور بمباری کی وجہ سے اس کی نگرانی کی صلاحیتیں محدود ہو گئی ہیں ترجمان ٹینینٹی نے اس بات پر زور دیا کہ اس وقت اس کا کردار شاید "پہلے سے زیادہ اہم" ہے۔
"لہذا، بین الاقوامی موجودگی کو برقرار رکھنا اور علاقے میں اقوام متحدہ کے جھنڈے کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔"
اس رپورٹ کامواد رائٹرز اور یو این نیوز سے لیا گیاہے۔