اپنے میزائل اور جوہری ہتھیار بنانے کے پروگرام کو جاری رکھنے کی پاداش میں شمالی کوریا کو اقوام متحدہ کی تعزیرات کا سامنا ہے
واشنگٹن —
اقوام متحدہ کے ماہرین کے ایک پینل کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی طرف سے عائد کردہ بین الاقوامی تعزیرات سے بچنے کے لیے، شمالی کوریا نے انوکھے طریقے ڈھونڈ نکالے ہیں۔
منگل کے روز جاری ہونے والی اِس رپورٹ میں شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ گذشتہ سال پاناما میں پکڑی گئی ممنوعہ اسلحے کی کھیپ، جس میں لڑاکا طیارے اور میزائل کے پرزے شامل تھے، اُس کی تجارت میں کیوبا اور سنگاپور میں قائم شمالی کوریا کے سفارت خانے ملوث تھے۔
ماہرین کے آٹھ رکنی پینل نے شمالی کوریا پر الزام لگایا ہے کہ اِس ناجائز تجارت کو چھپانے کے لیے اُس نے پیچیدہ نوعیت کا کام دکھایا تھا۔
ادھر، جنوبی کوریا کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، چو تھائی ینگ نےکہا ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف لاگو تعزیرات پر مؤثر بین الاقوامی عمل درآمد کے سلسلے میں اُن کا ملک تعاون میں اضافہ کرے گے۔
بتایا جاتا ہے کہ ’ٹھوس اور مربوط اطلاعات‘ پر مبنی ماہرین کی اس رپورٹ کے نتیجے میں توقع ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مؤثر عمل درآمد ہوگا۔
ترجمان نے کہا کہ عالمی ادارے کی سلامتی کونسل کے ایک رکن کی حیثیت سے، شمال کے خلاف عائد تعزیرات پر مؤثر عمل درآمد کے سلسلے میں جنوبی کوریا تعاون کو وسیع کرے گا۔
اپنے میزائل اور جوہری ہتھیار بنانے کے پروگرام کو جاری رکھنے کی پاداش میں شمالی کوریا کو اقوام متحدہ کی تعزیرات کا سامنا ہے۔
منگل کے روز جاری ہونے والی اِس رپورٹ میں شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ گذشتہ سال پاناما میں پکڑی گئی ممنوعہ اسلحے کی کھیپ، جس میں لڑاکا طیارے اور میزائل کے پرزے شامل تھے، اُس کی تجارت میں کیوبا اور سنگاپور میں قائم شمالی کوریا کے سفارت خانے ملوث تھے۔
ماہرین کے آٹھ رکنی پینل نے شمالی کوریا پر الزام لگایا ہے کہ اِس ناجائز تجارت کو چھپانے کے لیے اُس نے پیچیدہ نوعیت کا کام دکھایا تھا۔
ادھر، جنوبی کوریا کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، چو تھائی ینگ نےکہا ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف لاگو تعزیرات پر مؤثر بین الاقوامی عمل درآمد کے سلسلے میں اُن کا ملک تعاون میں اضافہ کرے گے۔
بتایا جاتا ہے کہ ’ٹھوس اور مربوط اطلاعات‘ پر مبنی ماہرین کی اس رپورٹ کے نتیجے میں توقع ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مؤثر عمل درآمد ہوگا۔
ترجمان نے کہا کہ عالمی ادارے کی سلامتی کونسل کے ایک رکن کی حیثیت سے، شمال کے خلاف عائد تعزیرات پر مؤثر عمل درآمد کے سلسلے میں جنوبی کوریا تعاون کو وسیع کرے گا۔
اپنے میزائل اور جوہری ہتھیار بنانے کے پروگرام کو جاری رکھنے کی پاداش میں شمالی کوریا کو اقوام متحدہ کی تعزیرات کا سامنا ہے۔