اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زچہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی اموات پر قابو پانے کی عالمی کوششوں میں پیش رفت مالی وسائل کی کمی کے باعث تقریباً ایک عشرے سے تعطل کا شکار ہے ۔
عالمی ادارے کی طرف سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق ہر سال45 لاکھ سے زیادہ خواتین اور بچے حمل، ولادت یا پیدائش کے بعد چند ہفتوں میں مر جاتے ہیں ۔ جو کہ ہر سات سیکنڈ میں ایک ہلاکت کے برابر ہے ۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر اموات کو مناسب علاج دستیاب فراہم کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن میں ماں بننے والی خواتین کی صحت کے یونٹ کی سربراہ الیسن مارین کا کہنا ہے کہ تمام اموات کے سلسلے میں خطرے کے عوامل اور وجوہات ایک جیسی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث فنڈز کی منتقلی میں رکاوٹوں اور غربت میں اضافے کی وجہ سے ماں بننے والی خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کی سروسز پر دباؤ بڑھا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2018 کے بعد سے جنگوں اور تنازعات سے متاثرہ علاقوں اور سب صحارا افریقہ کے تین چوتھائی سے زیادہ ملکوں نے کہا ہے کہ زچہ اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کے لیے فنڈنگ میں کمی ہوئی ہے۔
SEE ALSO: افغانستان میں خواتین کی صحت کے لیے ای ہیلتھ نیٹ ورک کا پروگراماس سلسلے میں 100 سے زیادہ ملکوں میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق ہر دس میں سے صرف ایک ملک کا کہنا تھا کہ اس کے پاس صحت کے اپنے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے درکار رقم موجود ہے۔
جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں، زچہ و بچہ کی صحت سے متعلق ایک عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، مورین نے کہا کہ بنیادی صحت کی دیکھ بھال میں سرمایہ کاری کی کمی سے زندگیاں بچانے کی کوششوں کو خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قبل از وقت پیدائش پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ جب کہ سب صحارا کے ایک تہائی سے بھی کم ممالک کے پاس ایمرجنسی میں بچے کی پیدائش کے سلسلے میں ضروری سہولتیں اور انتظامات موجود ہیں۔
یونیسیف کے صحت کے ڈائریکٹر سٹیون لاویئر کا کہنا تھا کہ ان غریب ملکوں کی خواتین اور بچے جنہیں پہلے ہی صحت کے حوالے سے خطرات کا سامنا ہے، صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری میں کمی کے باعث انہیں صحت کی دیکھ بھال کی معیاری سہولتیں فراہم کرنے کی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔
SEE ALSO: بھارت: کم عمری کی شادی کے خلاف مہم میں گرفتاری کا خوف، ایک اور خاتون کی خود کشیزچہ و بچہ کی صحت اور مردہ بچوں کی پیدائش پر کنٹرول سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب صحارا اور وسطی اور جنوبی ایشیا کے جن علاقوں میں زچہ اور بچہ کی اموات نمایاں طور پر زیادہ ہیں، وہاں اقوام متحدہ کی جانب سے پیدائش سے قبل 8 طبی معائنوں کی بجائے 60 فی صد خواتین کے صرف چار طبی معائنے ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے ٹیکنیکل ڈویژن کی ڈائریکٹر جولیٹا اونابانجو کا کہنا تھا کہ حمل یا بچے کی پیدائش کے دوران کسی بھی عورت کی ہلاکت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ خواتین اور بچوں کو بچے کی پیدائش سے پہلے اور اس کے بعد صحت کی دیکھ بھال کی معیاری اور سستی سہولت کے ساتھ ساتھ خاندانی منصوبہ بندی کی سروسز تک رسائی کی فراہمی ضروری ہے، تاکہ بچوں کے زندہ رہنے کی شرح میں اضافہ ہو سکے۔
ہفتہ بھر جاری رہنے والی ا س کانفرنس میں 30 سے زائد ممالک کے صحت کے عہدے دار شریک ہیں تاکہ وہ ان علاقوں کے لیے صحت کے ایسے منصوبے تیار کر سکیں جن کی وہاں زچہ اور بچہ کو اشد ضرورت ہے۔
(لیزا شیلائن، وی او اے نیوز)