رسائی کے لنکس

عمران خان کی گرفتاری پر ردِعمل؛ ’جب آپ اقتدار میں نہیں ہوتے تو جیل جاتے ہیں‘


عمران خان کو اسلام آباد میں احاطۂ عدالت سے گرفتار کیا گیا۔
عمران خان کو اسلام آباد میں احاطۂ عدالت سے گرفتار کیا گیا۔

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اسلام آباد میں احاطۂ عدالت سے گرفتاری آج پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کی بڑی خبر رہی۔

قومی احتساب بیورو(نیب) کے مطابق عمران خان کو القادر ٹرسٹ میں کرپشن کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا اور کئی مقامات پر مظاہرین فوجی چھاؤنیوں اور دیگر تنصیبات میں بھی داخل ہو گئے۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے ٹوئٹر پر اس سے متعلق کئی ٹرینڈز بھی چل رہے ہیں۔ ان میں #نکلو_خان_کی_زندگی_بچاؤ، #عمران_خان_ہماری_ریڈ_لائن، #پاکستان_بند_کر_دو جیسے ٹرینڈ چل رہے ہیں۔اس کے علاوہ رینجرز، جی ایچ کیو بھی ٹرینڈ کررہے ہیں۔

وائس آف امریکہ کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے خلاف مظاہرے پرتشدد رنگ اختیار کر گئے ہیں۔ لاہور میں مظاہرین کور کمانڈر ہاؤس میں داخل ہو گئے اور توڑ پھوڑ کی۔ اسی طرح کراچی، پشاور اور دیگر شہروں سے بھی مظاہروں ، توڑ پھوڑ اور جلاؤں گھیراؤ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

بین الاقوامی بریکنگ

عمران خان کی گرفتاری کی خبر کو عالمی میڈیا میں بریکنگ نیوز کے طور پر نمایاں کوریج دی گئی ہے۔

وائس آف امریکہ سمیت کئی عالمی نشریاتی اداروں نے عمران خان کی گرفتاری کی خبروں کو کوریج دی ہے۔

’یہ گرفتاری پیغام ہے‘

عمران خان کی گرفتاری پر صحافی شاہزیب خانزادہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ آج ایک اور سابق وزیراعظم اور مقبول لیڈر گرفتار ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ ثابت کرتی ہے کہ ایسی گرفتاریاں کیسز کو میرٹ پر ثابت کرنے کے لیے نہیں بلکہ پیغام پہنچانے کے لیے ہوتی ہیں۔

سابق سینیٹر اور وکیل مصطنی نواز کھوکھر نے اپنے ٹوئٹ میں عمران خان کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے سیاسی بحران میں مزید تلخیاں پیدا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ 75 برسوں سے سیاست میں یہی بدقسمتی جاری ہے جس میں آج یہ گرفتار تو کل وہ۔ ان کے بقول تمام پارٹیاں ایک ہی قوت کی اسیر ہیں۔

صحافی حامد میر نے سندھ ہائی کورٹ کے احاطے سے سندھ کے صوبائی وزیر شرجیل میمن کی گرفتاری کی پرانی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔

انہوں نے لکھا کہ اس وقت کون وزیرِ اعظم تھا؟ رینجرز وفاقی حکومت کے ماتحت ہے اور اس کا حکم اسلام آباد سے جاری کیا گیا تھا۔

انہوں نے لکھا کہ ہم نے اپنی تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔

سندھی اور اردو کی ادیب نور الہدی شاہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا:’کیا کریں۔ اکثر صحیح کو غلط کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ، غلط کو صحیح۔

ان کا کہنا تھا کہ ظلم اور انصاف ایک گھاٹ سے پانی پیتے ہیں۔ سچ پوچھو تو اب احتجاج کرنے کا دل نہیں چاہتا۔

صحافی ضرار کھوڑو نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے سب کچھ جل کر راکھ ہوجائے قومی انتخابات منعقد کرائے جائیں۔

’جب آپ اقتدار میں نہیں ہوتے تو جیل جاتے ہیں‘

عمران خان کی گرفتاری پر بین الاقوامی ادارے اور صحافی بھی اپنا ردعمل دے رہے ہیں۔

بھارتی صحافی راجدیپ سر دیسائی نے عمران خان کی گرفتاری پر اپنے ٹوئٹ میں تبصرہ کیا ہے اقتدار سے محروم ہونے کے بعد عمران خان پر 100 سے زیادہ مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔

ان کے بقول اس سب کا مقصد انہیں الیکشن سے روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برسوں سے انتقامی سیاسی کا ریموٹ کنٹرول پاکستانی فوج کے پاس ہے اور اگر اس کا موازنہ بھارت کے متنقم مزاج نیتاؤں سے کیا جائے تو یہ بہتر لگتے ہیں۔

راجدیپ نے لکھا کہ نواز شریف نے ایک بار انہیں بتایا تھا کہ بھارت میں جب کوئی نیتا الیکشن ہارتا ہے تو خاموشی سے اقتدار چھوڑ دیتا ہے۔ لیکن پاکستان میں یا تو آپ گرفتار ہوتے ہیں یا جلا وطن۔

واضح رہے کہ پاکستانی فوج سیاست میں مداخلت کے الزامات کی تردید کرتی آئی ہے۔

’اب قانون حرکت کرے گا‘

پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ اقتدار میں عمران خان نے نیب نیب بہت کھیلا۔ فرمائشی گرفتاریاں ہوتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ قید میں لاڈلے کی انا کی تسکین کے لیے اذیتیں دی جاتیں تھیں۔ بیٹیوں بہنوں کو بھی نیب نے گرفتار کیا۔ نیب عدالتیں آلہ کار بن گئیں۔اب صرف قانون حرکت کرے گا۔ قانون کسی کے تابع نہیں۔

تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اپنے ردعمل میں کہا کہ عمران خان کو عدالت کی حدود سے اغوا کیا گیا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ وکلا اور عالم لوگوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان پر تشدد کی تردید کی ہے اور عمران خان کی گرفتاری کو قانون کے مطابق قرار دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG