اقوام متحدہ نے فلسطین کو ’غیر رکن مبصر ریاست‘ کا درجہ دے دیا

قرارداد کے حق میں 138 ، مخالفت میں نو جب کہ 41ممالک نے ووٹ دینے سے اجتناب کیا
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے کثیر تعداد میں رائے دہی کےذریعے فلسطین کو ’غیر رکن مبصر ریاست کا درجہ‘ دے دیا ہے۔

قرارداد کے حق میں 138 ، مخالفت میں نو جب کہ 41ممالک نے ووٹ دینے سے اجتناب کیا۔
جمعرات کے روز قرارداد منظور ہونے پر اسمبلی کے ایوان میں مسرت کا اظہار کیا گیا۔ ووٹنگ کے بعد مغربی کنارے کے شہر رملہ میں فرط مسرت سے بے قابو فلسطینی ایک دوسرے سے بغلگیر ہوئے اور موٹر گاڑیوں سے ہارن بجائے گئے۔

لیکن اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سوزن رائیس نے ووٹ کو’ افسوس ناک‘ اور’بے فائدہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے باث امن کی راہ میں مشکلات کھڑی ہوں گی۔

رائیس نے کہا کہ امریکہ تمام متعلقہ فریقوں پر زور دے گا کہ مزید اشتعال انگیز اقدامات سے احتراز کریں اور بغیر شرائط کے فوری طور پر مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے سفارتی درجہ بڑھائے جانے سے فلسطینی اتھارٹی کو اقوام متحدہ کے اداروں مثلاً انٹرنیشنل کرمینل کورٹ تک رسائی کی اجازت ہوگی۔

جمعرات کی ووٹنگ سے قبل، فلسطینی لیڈر محمود عباس نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے درجے میں اضافہ ’دو ریاستی حل‘ کو حاصل کرنے کا آخری موقع ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اسمبلی سے آج یہ کہا جا رہا ہے کہ فلسطین کی پیدائش کا سرٹیفیکٹ پیش کیا جائے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر، رون پروسور نے قرارداد کو ’یکطرفہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے امن کو فروغ نہیں ملتا، بلکہ اُسے بیچھے کی طرف دھکیلتا ہے۔

امریکہ اور اسرائیل اُن نو ممالک میں شامل ہیں جنھوں نے قرارداد کو مسترد کیا۔


امریکہ اس قرارداد کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اس کا کہناہے کہ فلسطینیوں کے لیے ریاست کا درجہ حاصل کرنے کی منزل اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی راہ پر چل کر ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔

اس سے قبل، امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ کا کہناہے کہ نائب وزیر خارجہ ولیم برنز اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی امریکی مندوب ڈیوڈ ہیلے نے بدھ کو نیویارک میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات میں انہیں واشنگٹن کے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے زور دیا تھا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔

نولینڈ کا کہنا تھا کہ نائب وزیر خارجہ نے ایک بار پھر اس موقف کا اعادہ کیا کہ کسی کو اس دھوکے میں نہیں رہنا چاہتا کہ اس قرارداد کے ذریعے وہ مقاصد حاصل ہوجائیں گے جن کی فلسطینی خواہش رکھتے ہیں۔

واشنگٹن میں بدھ کے روز امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے فلسطینی قیادت کو بالکل واضح کر دیا ہے کہ امریکہ اس کی درجہ بلند کرنے کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو مملکتی حل کا راستہ جو فلسطینیوںکی خواہشات کی تکمیل کرتا ہے، نیو یارک سے نہیں بلکہ یروشلم اور رملہ کے راستے سے گزر تا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں جو کچھ بھی ہو وہ ایک دیرپا دو مملکتی حل نہیں دے سکتا صرف براہ راست گفت و شنید سے ہی ایسا ممکن ہے۔