شام کے پڑوسی ملکوں میں پناہ گزین شامیوں کی تعداد 26 لاکھ ہے جب کہ پرتشدد کاروائیوں اور لڑائی کے باعث 65 لاکھ شامی باشندے ملک کے اندر ہی بے گھری اور خانہ بدوشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
واشنگٹن —
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی سے بچنے کے لیے فرار ہوکر پڑوسی ملک لبنان میں پناہ لینے والے شامی مہاجرین کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جو ایک "خطرناک صورتِ حال" ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق شامی باشندوں کی اتنی بڑی تعداد کی میزبانی لبنان جیسے چھوٹے ملک کی استعداد سے کہیں بڑھ کر ہے جس کی اپنی کل آبادی صرف 60 لاکھ ہے۔
عالمی ادارے کے مہاجرین سے متعلق ہائی کمشنر انتونیو گٹیرس نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں شامی پناہ گزینوں کی موجودگی کے لبنان کی صورتِ حال پر انتہائی نوعیت کے اثرات مرتب ہوں گے ۔
عالمی ادارے کے عہدیدار کے بقول لبنان تنہا پناہ گزینوں کی اتنی بڑی تعداد کو نہیں سنبھال سکتا اور اسے ان افراد کی دیکھ بھال کے لیے بین الاقوامی امداد کی فوری ضرورت ہے۔
اقوامِ متحدہ نے شام کی خانہ جنگی کے باعث پڑوسی ممالک میں پناہ حاصل کرنے والے شامی مہاجرین کی رواں برس دیکھ بھال کے لیے چار ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا ہے جس میں سے نصف رقم صرف لبنان میں خرچ کی جائے گی۔
لیکن عالمی ادارے کو اب تک اس تخمینے کے صرف 13 فی صد عطیات وصول ہوئے ہیں جس کے باعث اقوامِ متحدہ سے منسلک امدادی اداروں کو شامی پناہ گزینوں کو امداد کی فراہمی میں مشکل پیش آرہی ہے۔
'ورلڈ بینک' کے حکام کا کہنا ہے کہ شام کے بحران نے لبنان کی معیشت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے جس کے باعث صرف گزشتہ برس لبنانی معیشت کو ڈھائی ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
شام میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام ہونے اور مختلف علاقوں میں لڑائی میں شدت آنے کے باعث عام شہریوں کی پڑوسی ملکوں کو نقل مکانی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
اپریل 2012ء میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے کیے جانے والے اندراج کے مطابق پڑوسی ملکوں میں 30 ہزار شامی مہاجرین پناہ گزین تھے جو گزشتہ سال اپریل تک 10 لاکھ سے تجاوز کرگئے تھے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق اس وقت شام کے پڑوسی ملکوں میں پناہ گزین شامیوں کی تعداد 26 لاکھ ہے جب کہ پرتشدد کاروائیوں اور لڑائی کے باعث 65 لاکھ شامی باشندے ملک کے اندر ہی بے گھری اور خانہ بدوشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
اس وقت لبنان کے بعد ترکی سب سے زیادہ شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے جہاں مہاجر کیمپوں میں 6 لاکھ 68 ہزار شامی مقیم ہیں۔
اردن میں 5 لاکھ 89 ہزار، عراق میں دو لاکھ 20 ہزار جب کہ مصر میں ایک لاکھ 36 ہزار شامی باشندے پناہ گزین ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق شامی باشندوں کی اتنی بڑی تعداد کی میزبانی لبنان جیسے چھوٹے ملک کی استعداد سے کہیں بڑھ کر ہے جس کی اپنی کل آبادی صرف 60 لاکھ ہے۔
عالمی ادارے کے مہاجرین سے متعلق ہائی کمشنر انتونیو گٹیرس نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں شامی پناہ گزینوں کی موجودگی کے لبنان کی صورتِ حال پر انتہائی نوعیت کے اثرات مرتب ہوں گے ۔
عالمی ادارے کے عہدیدار کے بقول لبنان تنہا پناہ گزینوں کی اتنی بڑی تعداد کو نہیں سنبھال سکتا اور اسے ان افراد کی دیکھ بھال کے لیے بین الاقوامی امداد کی فوری ضرورت ہے۔
اقوامِ متحدہ نے شام کی خانہ جنگی کے باعث پڑوسی ممالک میں پناہ حاصل کرنے والے شامی مہاجرین کی رواں برس دیکھ بھال کے لیے چار ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا ہے جس میں سے نصف رقم صرف لبنان میں خرچ کی جائے گی۔
لیکن عالمی ادارے کو اب تک اس تخمینے کے صرف 13 فی صد عطیات وصول ہوئے ہیں جس کے باعث اقوامِ متحدہ سے منسلک امدادی اداروں کو شامی پناہ گزینوں کو امداد کی فراہمی میں مشکل پیش آرہی ہے۔
'ورلڈ بینک' کے حکام کا کہنا ہے کہ شام کے بحران نے لبنان کی معیشت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے جس کے باعث صرف گزشتہ برس لبنانی معیشت کو ڈھائی ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
شام میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام ہونے اور مختلف علاقوں میں لڑائی میں شدت آنے کے باعث عام شہریوں کی پڑوسی ملکوں کو نقل مکانی کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
اپریل 2012ء میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے کیے جانے والے اندراج کے مطابق پڑوسی ملکوں میں 30 ہزار شامی مہاجرین پناہ گزین تھے جو گزشتہ سال اپریل تک 10 لاکھ سے تجاوز کرگئے تھے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق اس وقت شام کے پڑوسی ملکوں میں پناہ گزین شامیوں کی تعداد 26 لاکھ ہے جب کہ پرتشدد کاروائیوں اور لڑائی کے باعث 65 لاکھ شامی باشندے ملک کے اندر ہی بے گھری اور خانہ بدوشی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
اس وقت لبنان کے بعد ترکی سب سے زیادہ شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے جہاں مہاجر کیمپوں میں 6 لاکھ 68 ہزار شامی مقیم ہیں۔
اردن میں 5 لاکھ 89 ہزار، عراق میں دو لاکھ 20 ہزار جب کہ مصر میں ایک لاکھ 36 ہزار شامی باشندے پناہ گزین ہیں۔