جنیوا میں موجود اقوامِ متحدہ کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوری میں شامی بحران کے فریقوں کے درمیان امن مذاکرات کی میزبانی کرے گا۔
عالمی ادارے کے جنیوا دفتر کے سربراہ مائیکل مولر نے منگل کو صحافیوں کوبتایا کہ مذاکرات کے آغاز کی حتمی تاریخ تاحال طے نہیں کی گئی ہے لیکن امکان ہے کہ بات چیت جنوری کے آخر میں ہوگی۔
اس سے قبل شام کے صدر بشار الاسد اور حکومت مخالف باغیوں کے درمیان اقوامِ متحدہ کے تعاون سے ہونے والے امن مذاکرات کے دو دور جنیوا میں ہوچکے ہیں جن کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا تھا۔
لیکن حالیہ مہینوں کے دوران بین الاقوامی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں ایک بار پھر شام میں جاری خانہ جنگی کا سیاسی حل تلاش کرنے کی خواہش زور پکڑ گئی ہے اور عالمی برادری نے تنازع کے فریقین پر براہِ راست مذاکرات کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ ہفتے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں اقوامِ متحدہ کے تعاون سے شام میں سیاسی عمل کی بحالی کی حمایت کا اعادہ کیا گیا تھا۔
مجوزہ منصوبے کے تحت عالمی طاقتوں نے آئندہ چھ ماہ میں شام میں عبوری حکومت کے قیام اور آئندہ 18 ماہ میں نئے انتخابات منعقد کرانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
شام میں مارچ 2011ء سے جاری خانہ جنگی اور حکومت مخالف تحریک اب تک ڈھائی لاکھ افراد کی جان لے چکی ہے جب کہ ملک کی نصف سے زائد آبادی یا تو پڑوسی ملکوں یا یورپ میں پناہ گزین ہے یا پھر اندرونِ ملک بے گھری کی اذیت برداشت کر رہی ہے۔