|
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں عبوری انتظامیہ کے لیے خدمات انجام دینے والے چار طالبان رہنماؤں پر عائد سفرکرنے کی پابندیاں ہٹا دی ہیں۔
سلامتی کونسل کے مختصر نوٹیفکیشن کے مطابق افغانستان میں عبوری انتظامیہ کے اعلیٰ عہدے دار، عبدالکبیر محمد جان، عبدالحق واثق، نور محمد ثاقب اور سراج الدین جلال الدین حقانی پر عائد سفری پابندیاں ہٹانے کی منظوری دی گئی۔
اگست 2021 میں اقتدار پر طالبان کے قبضے کے بعد سے، عبدالکبیر محمد جان کو سیاسی امور کے لیے نائب وزیر اعظم مقرر کیا گیا تھا، جب کہ سراج الدین حقانی عبوری انتظامیہ میں وزیر داخلہ ہیں۔ عبدالحق واثق افغانستان کے انٹیلیجنس چیف ہیں جبکہ محمد ثاقب وزیر حج و مذہبی امور ہیں۔
سفری پابندیاں اٹھانے کا نوٹیفکیشن اس وقت سامنے آیا ہےجب حقانی نے، جو دہشت گردی کے لیے امریکہ کو مطلوب ہیں، اسی ہفتے متحدہ عرب امارات کا اپنا دورہ مکمل کیا تھا، جہاں انہوں نے میزبان ملک کی قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں۔ اور واثق متحدہ عرب امارات (یو اے ای) گئے جہاں انہوں نے خلیجی ممالک کی قیادت سے ملاقات کی تھی۔
حقانی اور ان کے وفد نے ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کی جہاں انہوں نے متحدہ عرب امارات میں افغان قیدیوں کی رہائی پر تبادلہ خیال کیا اور افغان شہریوں کو متحدہ عرب امارات میں ویزوں کی سہولت کی فراہمی کے لئے بھی کوشش کی۔
طالبان حکومت کے اعلیٰ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نے کہا کہ طالبان کے محکمہ سراغرسانی کے سربراہ عبدالحق واثق بات چیت میں حقانی کے ساتھ تھے۔
تقریباً تین سال قبل طالبان کی جانب سے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سراج الدین حقانی کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔ امریکی محکمہ خارجہ کا “ ریوارڈ فار جسٹس “ پروگرام ،جس کا مقصد عالمی دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہے، حقانی کے بارے میں ایسی کسی بھی اطلاع کے لیے ایک کروڑ ڈالر انعام کی پیشکش کرتا ہے، جس کے نتیجے میں انہیں گرفتار کیا جا سکے۔
SEE ALSO: اقوام متحدہ اجلاس: افغان رولنگ کلاس خواتین کے حقوق کی بات مغربی نکتہ نظر سےنہیں کریگی۔تجزیہ کارمتحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النیہان نے امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں منگل کے روز ان سے ملاقات کی تھی، جس میں اطلاعات کے مطابق فریقین نے دونوں ملکوں کے درمیان رابطوں اور تعاون کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکہ کی جانب سے حقانی کے دورے اور متحدہ امارات کے صدر سے ملاقات پر فوری طور سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔
عبدالحق واثق
جنگجوؤں کے حقانی نیٹ ورک نے، جس کے سربراہ افغانستان کے موجودہ وزیر داخلہ ہیں، 2009 میں اس وقت ایک امریکی فوجی برگڈل کو قید کر لیا تھاجب وہ اپنی چوکی سے باہر نکلے تھے۔
اس نیٹ ورک نے افغانستان میں امریکہ کی زیر قیادت اتحادی افواج پر خود کش حملوں، سڑکوں پر بم دھماکوں اور چھاپہ مار حملوں کا سلسلہ لگ بھگ دو عشروں تک جاری رکھا جب غیرملکی افواج افغانستان میں متعین تھیں۔
واثق چار برس تک امریکہ کے فوجی گوانٹانا مو بے کے نظر بندی مرکز میں قید رہے ہیں۔ پھر انہیں چار دوسرے طالبان باغیوں کے ساتھ 2014 میں امریکی فوجی بوبرگڈل کو چھوڑنے کے بدلے رہا کیا گیا تھا۔
امریکہ کی ایف بی آئی کی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں حقانی کی شناخت ایک ایسے خصوصی عالمی دہشت گرد کے طور پر کی گئی ہے جس کے القاعدہ کے ساتھ گہرے رابطے ہیں۔
کابل میں حقانی باقاعدگی سے غیر ملکی سفارت کاروں سے ملتے ہیں اور پبلک میں تقریریں کرتے ہیں۔ علاقائی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ ملاقات کے لیے آنے والوں سے خفیہ مقامات پر ملتے ہیں۔ اور امریکہ کے ڈرون حملے کے خوف سے اپنے قیام کی جگہیں بدلتے رہتے ہیں۔
2022 میں حقانی نے سی این این ٹی وی کے ایک پروگرام میں یہ کہتے ہوئیے مصالحانہ پیغام دیا کہ ہم امریکہ کے ساتھ مستقبل میں اچھے تعلقات رکھنا چاہیں گے۔
ظالبان عہدہ دار حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب بھی جائیں گے
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ ان کے مکہ، سعودی عرب کے دورے پر پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں جہاں وہ حج ادا کریں گے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ بدھ کو قرارداد 1988 (2011) کے مطابق لیا گیا۔