|
ایک ایسے وقت میں جب غزہ میں جنگ بندی کے لئے ثالثوں کی کوششوں میں کسی پیش رفت کے آثار نظر نہیں آرہے، رفح کے مکینوں کے مطابق رات میں اسرائیلی فوجوں نے فضا سے اور زمین سے رفح پر شدید بمباری اور گرلہ باری جاری رکھی جبکہ اسرائیلی ٹینکوں نے مغرب کی جانب مزید آگے بڑھنے کی کوشش کی۔
اسی دوران اسرائیلی فوجوں اور حماس کی قیادت میں فلسطینی جنگجوؤں کے درمیان شدید لڑائی بھی ہو رہی ہے۔
علاقے کے مکینوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے جنہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ واقع علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے،ٹینکوں کے ساتھ مغرب اور رفح شہر کے مرکز کی جانب متعدد حملے کئے۔
ایک فلسطینی کا کہنا ہے کہ اسکے خیال میں قابض افواج رفح کے ساحلی علاقے تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اور رات کے یہ حملے اور بمباری انکی جنگی حکمت عملی ہے۔ پسپا ہونے سے پہلے وہ شدید فائر نگ کی آڑ میں وہاں داخل ہوئیے تھے۔
وہاں کے ایسے بہت سے مکین زخمی بھی ہوئیے جو اپنے گھروں میں پھنس گئے تھے۔
ڈاکٹروں اور طبی شعبے سے متعلق افراد کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے وسطی غزہ کے البریج کیمپ کے اندر بھی کارروائی کی جبکہ اس نے طیاروں اور ٹینکوں سے دیگر دو کیمپوں اور قریب واقع ایک شہر پر بمباری اور گولہ باری جاری رکھی جس میں متعدد فلسطینی ہلاک اور زخمی ہوئیے۔
حماس کے مسلح دھڑوں ، اسلامی جہاد اور دوسرے چھوٹے گروپوں نے اطلاع دی ہے کہ انکے جنگجوؤں نے محصور وسطی اور جنوبی علاقوں میں کئی مقامات پر حملہ آور اسرائیلی افواج پر حملے کئے ہیں۔
ادھر قطری اور مصری ثالثوں نے ، جنہیں امریکہ کی حمایت حاصل ہے، کوئی ایساجنگ بندی معاہدہ کرانے کے لئے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں جسکے تحت لڑائی رک سکے اور اسرائیلی یرغمال اور اسرائیلی جیلوں میں قید بہت سے فلسطینی آزاد ہو سکیں۔ لیکن بات چیت کے قریبی ذرائع کا کہنا ہےکہ اس معاملے میں پیش رفت کے کوئی آثار نہیں ہیں۔
گزشتہ برس نومبر میں ہفتے بھر کی مختصر جنگ بندی کے بعد سے اب تک جنگ بندی کرانے کی تمام کوششیں ناکام رہی ہیں۔ حماس تصادم کے مستقل خاتمے کے اپنے مطالبے پر قائم ہے اور اسرائیل اپنے اس موقف پر ڈٹا ہوا ہے کہ وہ اسوقت تک صرف عارضی وقفے پر بات کرنے کے لئے تیار ہے جب تک کہ جنگجو گروپ حماس کو مکمل شکست نہیں ہو جاتی۔
حماس کے ایک عہدیدار نے رائیٹرز کو بتایا کہ” ہم نے معاہدے تک پہنچنے کے لئے ہر قسم کی لچک کا مظاہرہ کیاہے لیکن اسرائیل جارحیت کو ختم کرنے اور غزہ سے اپنی فوجوں کو واپس بلانے کے لیے کوئی وعدہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔”
انہوں نے مزید کہا” ا،ب تک اس معاہدے کے نہ ہونے کے لئےاسرائیلی قبضے اور امریکہ کو الزام دینا چاہئےکیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ ہمارے لوگوں پر یہ جنگ ختم ہو”۔
امریکی اور اسرائیلی عہدیداروں نے رائٹرز کو بتایا کہ حماس کی کوئی آدھی فوج اس تصادم میں ماری جا چکی ہے۔ حماس اپنے ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کے بارے میں کچھ ظاہر نہیں کرتی۔ اور کچھ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل یہ تعداد بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔ اسرائیل کے اپنے اب تک کوئی تین سو فوجی اس جنگ مارے جا چکے ہیں۔
اس رپورٹ کے لئے مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے
فورم