سری لنکا نے اقوام متحدہ سے کہاہے کہ وہ ملک میں خانہ جنگی کے دوران جنگی جرائم کے بارے میں اپنی رپورٹ شائع نہ کرے کیونکہ اس سے مفاہمتی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
سری لنکا کے وزیر خارجہ جی ایل پیریس نے جمعرات کے روز کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ بنیادی خامیوں اور تعصبات سے پر ہے۔ ان کا کہناتھا کہ حکومت نے کبھی بھی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون کی جانب سے تامل ٹائیگرز کے خلاف جنگ کے آخری مرحلے کے دوران انسانی حقوق کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے پینل کی تعیناتی کو قبول نہیں کیا۔
تقریباً تین عشروں پر جاری اس خانہ جنگی کا اختتام 2009ء میں باغیوں کی فوجی شکست سے ہواتھا۔
اقوام متحدہ جمعرات کو جنگی جرائم سے متعلق اپنی رپورٹ شائع کرنا چاہتی ہے۔ اس رپورٹ کے کئی حصے پہلے ہی اس ہفتے کے شروع میں سری لنکا کے میڈیا تک چوری چھپے پہنچ چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خانہ جنگی کے دوران دونوں فریقوں یعنی سری لنکا کی فوج اور تامل ٹائیگرز کی جانب سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے مستند الزامات موجود ہیں ۔
اقوام متحدہ کا کہناہے کہ خانہ جنگی کے آخری پانچ ماہ کے دوران ہزاروں افراد ہلاک کردیے گئے تھے۔
رپورٹ کے افشا شدہ حصوں کے مطابق پینل نے مسٹر بن کی مون پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی چھان بین کے لیے تحقیقات کرائیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سری لنکا کی حکومت نے جنگی جرائم سے متعلق جو تحقیقاتی کمشن قائم کیا تھا وہ بین الاقوامی معیار پر پورا اترنے میں ناکام رہا۔
مسٹر بن کی مون نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ رپورٹ کی باضابطہ اشاعت سے قبل سری لنکا کی حکومت کے ساتھ اسے شیئر کریں گے۔
اقوام متحدہ کا کہناہے کہ تامل نسلی اقلیت کے لیے ایک علیحدہ مملکت کے قیام کی خاطر لڑی جانے والی اس طویل لڑائی کے دوران تقریباً ایک لاکھ افراد ہلاک ہوگے تھے۔