گذشتہ چھ برسوں کے دوران امریکہ اور ایران کے درمیان ہونے والا یہ پہلا اعلیٰ سطحی سفارتی رابطہ ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات تین عشرے قبل تعطل کا شکار ہوگئے تھے
واشنگٹن —
ایرانی وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف امریکی وزیر خارجہ جان کیری سےملاقات کریں گے، جب اِس ہفتے کےاواخر میں ایران کے جوہری ہتھیاروں کے بحران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل مندوب اور جرمنی ملاقات اپنی کریں گے، جس میں جان کیری بھی شریک ہوں گے۔
گذشتہ چھ برسوں کے دوران امریکہ اور ایران کے درمیان ہونے والا یہ پہلا اعلیٰ سطحی سفارتی رابطہ ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات تین عشرے قبل تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔
اِس اعلان سےقبل، امورِ خارجہ سےمتعلق یورپی یونین کی پالیسی سربراہ، کیتھرین ایشٹن نے بتایا کہ اِس ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کےاجلاس کے دوران، اُنھوں نےظریف اور اُن کے برطانوی اور فرانسسی ہم منصبوں کے ساتھ ’تعمیری گفتگو‘ کی۔
ایران کے’فارس‘ خبر رساں ادارے نےخبر دی ہے کہ جوہری مذاکرات کے سلسلے میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والی اس ملاقات میں معتدل خیالات کے مالک ظریف اپنے ملک کے وفد کی سربراہی کریں گے۔ وہ قدامت پسند سعید جلیلی کی جگہ لے رہے ہیں، جو سخت گیر ایرانی مؤقف کی علامت بن چکے تھے۔
امریکی عہدے داروں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے باہر صدر براک اوباما اور ایران کے حال ہی میں منتخب صدر حسن روحانی کے درمیان ملاقات کا بھی امکان ہے۔ اگر ایسا ہوا، تو یہ 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد امریکی اور ایرانی حکومتوں کے سربراہان کی پہلی ملاقات ہوگی، جب ایران کے حامی شہنشاہ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک روانہ ہونے سے قبل، صدر روحانی نے پیر کے روز مغربی راہنماؤں پر زور دیا کہ وہ وسیع تر مکالمے کی اُن کی اپیل پر دھیان دیں اور تکلیف دہ معاشی تعزیرات میں کمی لانے کے لیے اقدامات کریں۔
گذشتہ چھ برسوں کے دوران امریکہ اور ایران کے درمیان ہونے والا یہ پہلا اعلیٰ سطحی سفارتی رابطہ ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات تین عشرے قبل تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔
اِس اعلان سےقبل، امورِ خارجہ سےمتعلق یورپی یونین کی پالیسی سربراہ، کیتھرین ایشٹن نے بتایا کہ اِس ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کےاجلاس کے دوران، اُنھوں نےظریف اور اُن کے برطانوی اور فرانسسی ہم منصبوں کے ساتھ ’تعمیری گفتگو‘ کی۔
ایران کے’فارس‘ خبر رساں ادارے نےخبر دی ہے کہ جوہری مذاکرات کے سلسلے میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والی اس ملاقات میں معتدل خیالات کے مالک ظریف اپنے ملک کے وفد کی سربراہی کریں گے۔ وہ قدامت پسند سعید جلیلی کی جگہ لے رہے ہیں، جو سخت گیر ایرانی مؤقف کی علامت بن چکے تھے۔
امریکی عہدے داروں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے باہر صدر براک اوباما اور ایران کے حال ہی میں منتخب صدر حسن روحانی کے درمیان ملاقات کا بھی امکان ہے۔ اگر ایسا ہوا، تو یہ 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد امریکی اور ایرانی حکومتوں کے سربراہان کی پہلی ملاقات ہوگی، جب ایران کے حامی شہنشاہ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک روانہ ہونے سے قبل، صدر روحانی نے پیر کے روز مغربی راہنماؤں پر زور دیا کہ وہ وسیع تر مکالمے کی اُن کی اپیل پر دھیان دیں اور تکلیف دہ معاشی تعزیرات میں کمی لانے کے لیے اقدامات کریں۔