|
بھارتی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز کہا کہ بھارت میں اپوزیشن کے اہم رہنما اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری پر امریکہ نے جو بیان دیا ہے، بھارت نے اس پر سخت اعتراض کیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "بھارت کا قانونی عمل ایک خود مختار عدلیہ کی بنیاد پر کام کرتا ہے جو بروقت اور غیرجاندار نتائج دینے کا پابند ہے ،اس پر شک وشبہے کا اظہار کرنا نا مناسب ہے۔"
وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے، "سفارت کاری میں، ریاستوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ دوسروں کے اقتدار اعلیٰ اور اور اندرونی معاملات کا احترام کریں گی۔ اور یہ ذمہ داری ساتھی جمہوریتوں کے معاملے میں اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ایسا نہ ہونے کی صورت میں غیر صحتمند مثالیں قائم ہو سکتی ہیں۔۔"
نئی دہلی کی جانب سے یہ اعتراض اس کے دو دن بعد آیا ہے جب واشنگٹن نے کہا کہ وہ کیجریوال کی گرفتاری کی خبروں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور یہ کہ وہ ایک منصفانہ قانونی عمل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
SEE ALSO: وزیرِاعلیٰ کیجریوال کے لیے منصفانہ قانونی عمل کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں: امریکہکیجریوال کے بارے میں امریکی بیان سے قبل جرمنی نے کہا تھا کہ برلن یہ سمجھتا ہے اور توقع کرتا ہے کہ اس معاملے میں عدلیہ کی آزادی سے متعلق معیارات اور بنیادی جمہوری اصول بھی مد نظر رکھے جائیں گے۔
اسکے جواب میں نئی دہلی نے جرمن سفیر کو طلب کرکے ان ریمارکس کے خلاف احتجاج کیا۔ اور نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق نئی دہلی میں متعین امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو بھی بدھ کے روز طلب کیا گیا۔
بھارت اور امریکہ کے درمیان گہرے اسٹریٹیجک تعلقات ہیں اور واشنگٹن دنیا بھر میں چین کی بڑھتی ہوئی قوت کو روکنے کی اپنی کوششوں میں نئی دہلی کو ایک اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔
کیجریوال کو، جن کی عام آدمی پارٹی( اے اے پی) کی قومی دار الحکومت کے علاقے اور شمالی ریاست پنجاب پر حکومت ہے،گزشتہ ہفتے وفاقی مالیاتی جرائم سے نمٹنے والے ادارے نے بد عنوانی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ یہ گرفتاری انیس اپریل کو بھارت کے عام انتخابات کے لئے ووٹنگ شروع ہونے سے چند ہفتے قبل ہی عمل میں آئی ہے۔
عام آدمی پارٹی کا، جسکے تقریباّ تمام اہم لیڈرز اس کیس کے سلسلے میں قید ہیں، کہنا ہے کہ انہیں ایک من گھڑت مقدمے میں غلط طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کسی سیاسی مداخلت کی تردید کرتی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
الیکشن کے اعلان کے بعد کجریوال کی گرفتاری نے اپوزیشن اتحاد کو مشتعل کردیا ہے جو مودی کو چیلنج کر رہا ہےاور اس معاملے نے بین الاقوامی توجہ اپنی جانب مبذول کرا لی ہے۔
ادھر بھارتی دار الحکومت میں پولیس نے اپوزیشن کے درجنوں حامیوں کو ایسے میں پکڑ لیا جب وہ کیجریوال کی گرفتاری پر احتجاج کے لئے وزیر اعظم مودی کی رہائش گاہ کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
کیجریوال کی عام آدمی پارٹی انڈیا نامی بلاک کا حصہ ہے جو دو درجن سے زیادہ سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے۔ یہ اتحاد گزشتہ برس بھارتیہ جنتا پارٹی کو عام انتخابات میں مشترکہ طور پر چیلنج کرنے کے لئے قائم کیا گیا تھا۔
گروپ اکتیس مارچ کو نئی دہلی میں کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف ایک مشترکہ ریلی کا ارادہ رکھتا ہے
اس خبر کے لئے مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔