حزب اللہ نے منگل کے روز لبنان سے دھماکہ خیز ڈرونز کے ذریعے , پہلی بار ایک اسرائیلی فوجی اڈے پر حملہ کیا ہے۔ایران کے حمایت یافتہ اس گروپ نے، اس پوزیشن کو ہدف بنانے کی وجہ اسرائیل کی جانب سے لبنان میں حالیہ ہلاکتوں پر اپنے ردعمل کا حصہ قرار دیا ہے۔
گروپ کی کارروائیوں سے واقف ذرائع نے بتایا ہے کہ منگل کو بھی، ایک اسرائیلی حملے میں جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے تین جنگجو مارے گئے، ، اسرائیل کے ساتھ تین ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جھڑپوں میں اس کی فورسز میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
7 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے غزہ سے اسرائیل پر حملہ کرنے کے بعد سے اسرائیل اور حزب اللہ 17 سالوں میں اپنی مہلک ترین جارحانہ کاروائیاں کر رہے ہیں۔
SEE ALSO: کیا اسرائیل شام میں حزب اللہ کے بھاری جانی نقصان کے بارے میں محتاط نہیں رہا؟تشدد کے نتیجے میں لاکھوں افراد، لبنان اسرائیل سرحد کے دونوں اطراف سے نقل مکانی پر مجبور ہو گئےہیں اور یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ تنازع مزید بڑھ سکتا ہے۔
کمانڈر وسام حسن طویل کون تھے؟
حزب اللہ کے نائب رہنما نعیم قاسم نے ایک ٹیلی ویژن تقریر میں کہا کہ ان کا گروپ لبنان سے جنگ کو وسعت نہیں دینا چاہتا، لیکن اگر اسرائیل ایسا (توسیع) کرتا ہے تو اسرائیل کو روکنے کے لیے ضروری حد تک ردعمل ناگزیر ہے۔
حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس کے ڈرونز نے شمالی اسرائیل کے شہر صفد میں اسرائیلی فوج کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا ہے، جو گزشتہ ہفتے بیروت میں حماس کے نائب رہنما صالح العاروری کے قتل اور پیر کو حزب اللہ کے سب سے سینئر کمانڈر وسام حسن طویل کی ہلاکت کے جواب میں تھا۔
اس سے قبل جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے کما نڈر وسام حسن طویل کے جنازے میں ہزاروں سوگواروں نے شرکت کی، ان کی میت کو حزب اللہ کے پیلے جھنڈے میں لپیٹ کر ان کے گاؤں کی گلیوں میں لے جایا گیا۔
وسام حسن طویل نے جو گروپ کی ایلیٹ رضوان فورس کے عہدے دار تھے، جنوبی لبنان میں حزب اللہ کی کارروائیوں کی کمان میں اہم کردار ادا کیا تھا وہ اس سے قبل شام میں تعینات تھے، جہاں اس گروپ نے خانہ جنگی میں دمشق کی حمایت کی ہے۔
حزب اللہ نے کہا کہ طویل نے 2006 میں اسرائیل میں سرحد پار سے اس چھاپے میں بھی حصہ لیا تھا جس کے دوران اس گروپ نے دو اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کر لیا تھا، جس کے نتیجے میں آخری بڑی جنگ چھڑ گئی تھی۔
حزب اللہ کی کارروائیوں سے واقف ایک ذریعہ نے بتایا کہ یہ پہلی بار ہے کہ اس گروپ نے جارحانہ کاروائیوں کے دوران سرحد سے تقریباً 14 کلومیٹر (8 میل) دور صفد پر حملہ کیا ہے۔
حملے پر اسرائیلی موقف
دوسری طرف اسرائیلی فوج کے ترجمان نے درست مقام کی نشان دہی کیے بغیر کہا کہ فضائی حملے میں شمالی بیس کو نشانہ بنایا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ کوئی تباہی یا جانی نقصان نہیں ہوا۔
Your browser doesn’t support HTML5
زیادہ تر تشدد سرحدی علاقے میں ہوا ہے جہاں حزب اللہ نے راکٹوں اور دیگر ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی پوزیشنوں پر فائرنگ کی، اور اسرائیل فضائی حملے اور توپ خانے سے گولہ باری کر رہا ہے۔
اس تنازعے کے دوران پہلی بار اسرائیل نے بیروت میں حزب اللہ کے کنٹرول والے جنوبی مضافاتی علاقوں میں حملہ کیا ہے۔ اسرائیل نے العاروری کی ہلاکت کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے۔ حزب اللہ نے کہا تھا کہ اس نے ہفتے کے روز راکٹ بھی ان کی ہلاکت کے جواب میں داغے تھے۔
لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج UNIFIL کی ترجمان کنڈیس آرڈیل نے کہا، "ہم نے پچھلے کچھ دنوں میں مزید اور اندر تک حملے دیکھے ہیں، جو ایک تشویشناک رجحان ہے۔"
SEE ALSO: اسرائیل غزہ میں مزید شہری نقصانات سے گریز کرے، بلنکناسرائیل نے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ کو شمال میں اپنے باشندوں پر فائرنگ کرنے سے روکنے اور حزب اللہ کو سرحد سے دور رکھنے کے لیے سفارت کاری کا موقع فراہم کر رہا ہے، اور انتباہ کیا ہے کہ دوسری صورت میں اسرائیلی فوج ان مقاصد کے حصول کے لیے کارروائی کرے گی۔
لبنان میں حزب اللہ کے 130 سے زائد جنگجو مارے جا چکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ لبنان کے جنوب میں ایک قصبے میں منگل کے روز مارے جانے والے حزب اللہ کے تینوں جنگجو اپنی گاڑی پر حملے میں مارے گئے۔
یہ رپورٹ رائٹرز کی فراہم کردہ اطلاعات پر مبنی ہے۔