|
ویب ڈیسک۔۔۔سعودی عرب کے شاہ سلمان نے ایک شاہی فرمان جاری کیا ہے جس کے تحت کابینہ کو اپنی اور وزیر اعظم، اپنے بیٹے ،ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان دونوں کی غیر موجودگی میں اجلاس بلانے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ بات سرکاری میڈیا نے جمعرات کو رپورٹ کی۔
دنیا کے سب سے بڑے آئل ایکسپورٹر اورمشرق وسطیٰ میں امریکہ کے ایک بڑے اتحادی ملک کے 88 سالہ بادشاہ کا مئی میں پھیپھڑوں کی سوزش کے لیے علاج ہوا تھا اور شہزادہ محمد کو بادشاہ کی صحت کی وجہ سے بعد میں جاپان کا سرکاری دورہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔
بادشاہ نے ایک ہفتے کے بعد کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی تھی اور ان کی ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اجلاس کی قیادت کرنے کی فوٹیج سرکاری ٹی وی نے براڈ کاسٹ کی تھی۔
38 سالہ شہزادہ محمد 2017 میں اس وقت سے اوپیک کے سرکردہ ملک کے ڈی فیکٹو حکمران رہے ہیں جب ان کے والد نے انہیں اپنے وارث کے طور پر نامزد کیا تھا۔
اس اقدام نے سینکڑوں تجربہ کار شہزادوں کو جانشینی کی صف سے ہٹا دیا اور حکمران خاندان کی موروثی سیاست کے غیر تحریری اصولوں کو توڑ کر رکھ دیا۔
بادشاہ نے 2022 میں انہیں وزیر اعظم نامزد کیا۔
بادشاہ، ولی عہد یا ان کے نائبین کی غیر موجودگی میں، کابینہ کی سربراہی کابینہ کے سب سے بڑے رکن کریں گے جو سلمان کے والد، مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز ال سعود کی اولاد ہے۔
شاہی فرمان میں مزید کہا گیا کہ کابینہ جن فیصلوں کو جاری کرے گی ان پر چیئرمین دستخط کریں گے۔
سعودی کابینہ میں شاہ سلمان کے دو بیٹے وزیر دفاع شہزادہ خالد اور وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز شامل ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔