|
ویب ڈیسک۔۔۔گزشتہ ہفتے بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواستیں دینے والے امریکیوں کی تعداد اس سے کم رہی جتنی کہ توقع کی جا رہی تھی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لیبر مارکیٹ سے منسلک خدشات کے باوجود صورت حال کنٹرول میں ہے۔
محکمہ محنت کی جمعرات کو جاری ہونے والے ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 3 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواست دینے والوں کی تعداد 17000 کی کمی کے بعد 233000 ہو گئی جو گزشتہ 11 مہینوں کے دوران سب سے بڑی کمی تھی۔
رائٹرز نے اس سے قبل روزگار کی صورت حال سے متعلق معاشی ماہرین سے سروے کیا تھا جنہوں نے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ گزشتہ ہفتے بے روزگاری الاؤنس کے درخواست گزاروں کی تعداد کم از کم 240000 ہو گی۔
بے روزگاری سے منسلک درخواستوں میں جون کے مہینے سے اضافے کا رجحان چل رہا تھا، جس کا ایک سبب ٹیکساس میں سمندری طوفان بیرل کی وجہ سے موٹر گاڑیوں کے پلانٹ کی عارضی بندش تھی۔
اس سے قبل کے ہفتوں کے دوران بے روزگاری الاؤنس کے درخواست گزاورں کی تعداد اس سال کی بلند شرح کے قریب تھی، لیکن ملازمتوں سے نکالے جانے کا رجحان عمومی طور پر کم رہا۔
سرکاری اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اس سال جون میں نوکریوں سے برطرفیوں کی شرح گزشتہ دو سال سے زیادہ عرصے کے دوران کم ترین رہی، تاہم لیبر مارکیٹ میں ملازمتوں کے نئے مواقع کی سطح نسبتاً کم تھی جس کی ایک وجہ سن 2022 اور 2023 میں مرکزی بینک کی جانب سے سود کی شرح میں اضافے سے طلب میں کمی ہونا تھا۔
امریکہ کے مرکزی بینک نے گزشتہ ہفتے اپنی سود کی شرح کو پچھلے سال جولائی کی سطح سوا پانچ سے ساڑھے پانچ فی صد پر برقرار رکھا ، لیکن یہ اشارہ بھی دیا کہ ستمبر کے اجلاس میں اس میں کمی کی جا سکتی ہے۔
تاہم گزشتہ جمعے کو حکومت کی ایک ماہانہ رپورٹ سے یہ ظاہر ہوا کہ جولائی کے دوران ملازمتوں میں نمایاں کمی ہوئی اور بے روزگاری کی شرح 4.3 فی صد تک بڑھ گئی، جس سے لیبر مارکیٹ میں خلل پڑنے کے خدشات ابھرے اور مرکزی بینک پر سود کی بنیادی شرح سے متعلق دباؤ بڑھا۔
ماہرین نے یہ امکان ظاہر کیا ہے کہ اگلے مہینے سود کی شرح میں نصف فی صد کمی ہو سکتی ہے۔
اس سے قبل 27 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے میں بے روزگاری الاؤنس حاصل کرنے والوں کی تعداد میں 6000 کا اضافہ ہوا تھا اور یہ تعداد بڑھ کر 18 لاکھ 75 ہزار ہو گئی تھی۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
فورم