لیکسس کار حادثہ: ٹویوٹا ایک کروڑ ڈالر کی ادائیگی پر تیار

لیکسس کار حادثہ: ٹویوٹا ایک کروڑ ڈالر کی ادائیگی پر تیار

مقدمے میں مارک سیلر کے رشتہ داروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ کار میں نقص کی وجہ سے اس کی رفتار مسلسل بڑھتی رہی اور گاڑی قابو سے باہر ہو گئی۔ حادثے کے وقت کار کی رفتار 190 کلومیٹر تک پہنچ گئی تھی جس کے باعث ایک دوسری کار سے ٹکرانے کے بعد سیلر کی کار الٹ گئی اور اس میں آگ لگ گئی۔

لیکسس کار (فائل فوٹو)



کاریں بنانے والی کمپنی ٹویوٹا نے اپنے خلاف دائر ایک مقدمے کو باہمی مصالحت سے ختم کرنے کے لیے درخواست گزاروں کو ایک کروڑ ڈالر کی رقم ادا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

یہ مقدمہ اُن چار افراد کے رشتہ داروں نے دائر کر رکھا ہے جو گذشتہ سال امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

تصفیہ کے سلسلے میں طے پانے والی رقم کو جمعرات کے روز منظر عام پر لایا گیا جب کہ کچھ روز قبل ایک جج نے اس رقم کو پوشیدہ رکھنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

اس رقم کا اعلان کاریں فروخت کرنے والی اُس منظور شدہ ایجنسی کے وکیل نے کیا جس نے حادثے میں ہلاک ہونے والے خاندان کو لیکسس ماڈل کی کار فراہم کی تھی۔ باب بیکر لیکسس نامی یہ ایجنسی مقدمے میں مدعا علیہ ہے۔

اُدھر جمعرات ہی کے روز ٹویوٹا موٹرز نے ایک بیان جاری کیا جس میں تصفیہ کی رقم افشا کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے کیوں کہ کمپنی اور درخواست گزار اسے پوشیدہ رکھنے کے خواہشمند تھے۔

گذشتہ سال اگست کے مہینے میں سین ڈیاگو کے علاقے میں پیش آنے والے حادثے میں کیلی فورنیا ہائی وے پٹرول کے ایک افسر مارک سیلر اپنی اہلیہ، بیٹی اور سالے سمیت ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد ٹویوٹا نے کاروں میں ممکنہ نقائص کے پیش نظر ہزاروں کی تعداد میں کاریں صارفین سے واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

مقدمے میں مارک سیلر کے رشتہ داروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ کار میں نقص کی وجہ سے اس کی رفتار مسلسل بڑھتی رہی اور گاڑی قابو سے باہر ہو گئی۔ حادثے کے وقت کار کی رفتار 190 کلومیٹر تک پہنچ گئی تھی جس کے باعث ایک دوسری کار سے ٹکرانے کے بعد سیلر کی کار الٹ گئی اور اس میں آگ لگ گئی۔

تفتیش کار وں کا کہنا تھا کہ کار میں غلط سائز کا پائدان بچھایا گیا تھا جس کے باعث ایکسلریٹر جکڑا گیا۔

ٹویوٹا نے تصفیہ میں قانونی طور پر ذمہ دار ہونے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔