|
امریکی قانون سازوں نے 1.2 ٹریلین ڈالر کے اخراجات کے پیکج میں ان افغان شہریوں کے لیے اضافی 12,000 خصوصی تارکین وطن کے ویزے (SIVs) شامل کیے ہیں جنہوں نے افغانستان میں امریکی مشن کی حمایت کی تھی اور انہوں نے اس پروگرام کو 2025 کے آخر تک بڑھا دیا ہے۔
اضافی ویزوں کی یہ تعداد درخواست کیے گئے 20 ہزار ویزوں کی تعداد سے ابھی بھی کم ہے۔
صدر جو بائیڈن نے حکومت کی جزوی بندش کی امکان سے بچنے کے لیے اخراجات کے ان بلز پر ہفتے کے روز کانگریس کی منظوری کے چند ہی گھنٹوں بعد دستخط کر کے انہیں قانونی شکل دی۔
پناہ گزینوں کی آبادکاری کے ادارے گلوبل ریفیوج کی صدر اور سی ای او کرش اومارا وگناراجا نے ایک بیان میں لکھا کہ کانگریس کے دو جماعتی تعلقات کو دیکھنا "حوصلہ افزا" ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ " یہ بات ابھی انتہائی تشویش کا باعث ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اور کانگریس نے یہ کارروائی اس وقت کی جب حکومت بندش کے قریب تھی۔
اسپیشل امیگرینٹ ویزوں کا پروگرام،SIV کیا ہے ؟
اسپیشل امیگرینٹ ویزوں کا پروگرام، SIV، کانگریس کی طرف سے منظور کردہ ایک پروگرام ہے جس کے تحت تقریباً 38،500 خصوصی ویزے دستیاب ہو سکتے ہیں۔ یہ ویزا مستقل رہائش کا راستہ پیش کرتا ہے اور آخر کار امریکی شہریت کا باعث بن سکتا ہے۔
اسپیشل امیگرینٹ ویزوں کی فیصلہ سازی اور منظوری سمیت درخواست کے عمل میں اوسطاً تین سال لگتے ہیں، جب کہ پناہ گزین پروگرام کے ذریعے دوبارہ آباد ہونے میں پانچ سال لگ سکتے ہیں۔ ان دونوں پروگراموں کے لیے درخواستوں کا سلسلہ امریکہ کے باہر سے شروع ہوتا ہے۔
SEE ALSO: امریکہ آ کر آباد ہونے والے افغان باشندوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہافغان اتحادیوں سے امریکی وعدے کا رد عمل
امریکی ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین، ریپبلکن،مائیک میکول نے کہا کہ بارہ ہزار اضافی SIVs امریکی حکومت کے لیے کام کرنے والے افغان شہریوں کے انخلا کے امریکی وعد ے کا ایک زبردست رد عمل ہے۔
میک کول نے اتوار کو نشر ہونے والے سی بی ایس نیوز شو "فیس دی نیشن" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا۔ " ہم نے جن افغا ن شراکت داروں، ترجمانوں کو پیچھے چھوڑا تھا ان سے وعدہ کیا تھا کہ ہم انہیں وہاں سے باہر نکالیں گے۔ میرا خیال ہے کہ 12ہزار ایس آئی وی ویزے ایک زبردست رد عمل اور اس کی ایک زبردست شروعات ہے۔ "
بائیڈن انتظامیہ اور سینیٹ کے ریپبلکن قانون سازوں نے 20 ہزار SIVs کا مطالبہ کیا تھا۔
کیا یہ ویزے تمام افغان اتحادیوں کے لیے کافی ہیں ؟
امریکہ میں قائم غیر سرکاری تنظیم #AfghanEvac کے صدر شان وان ڈائیور نے ایک بیان میں لکھا، "یہ ویزے (افغان) جنگ کے وقت کے ہمارےاتحادیوں کو امریکہ میں دوبارہ آباد ہونے کا موقع حاصل کرنے کے قابل بنانے کے لیے ضروری ہیں، اور اسے یقینی بنائیں گے کہ SIV پروگرام قابل عمل رہے۔"
لیکن وان ڈائیور نے کہا کہ اب بھی کام باقی ہے، جس میں 2023 کے افغان اتحادیوں کے تحفظ کے ایکٹ (اے اے پی اے) اور افغان ایڈجسٹمنٹ ایکٹ کی باقی شقوں کی منظوری شامل ہے، جن کے تحت 2021 اور 2022 میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امریکہ میں داخل ہونے والے ہزاروں افغان شہریوں کے لیے مستقل رہائش کا راستہ فراہم ہو گا۔
وان ڈائیور نے لکھا، "اگرچہ ہمارے تمام افغان اتحادیوں کی مدد کے لیے یہ کافی ویزے نہیں ہوں گے، لیکن اس سے ہمیں کچھ سانس لینے کا موقع ملے گا اور امریکہ کی طویل ترین جنگ میں ہمارے شراکت داروں کو دکھایا جا سکے گا کہ ہم انہیں پیچھے نہیں چھوڑیں گے۔
SEE ALSO: افغانستان میں امریکہ کی مدد کرنے والے ہزاروں افغان امریکہ نقل مکانی کے منتظرقانونی تعطل کا خدشہ
پناہ گزینوں کی آبادکاری کے ادارے گلوبل ریفیوج کی صدر اور سی ای او کرش اومارا وگناراجا نے کہا ہے کہ "اضافی افغان ویزے ایک خوش آئند اقدام ہے، لیکن کیوں کہ مالی سال 2025 کے لیے بجٹ پر بات چیت پہلے سے ہی جاری ہے، اس لیے ہم کانگریس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغان شہریوں کے تحفظ کے لیے کام جاری رکھیں جنہیں امریکہ میں پناہ لینے کی ضرورت ہے۔ تاکہ انہیں کسی قانونی تعطل کا سامنا نہ ہو ۔ "
SEE ALSO: کیا امریکہ میں افغانوں کا خصوصی ویزا پروگرام خاتمے کے قریب ہے؟امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے تقریباً 20 سال کی جنگ کے بعد اگست 2021 میں افغانستان سے انخلا کیا تھا۔ کابل میں کئی ہفتوں کی افراتفری میں تقریباً ایک لاکھ 30,000 افراد کو نکالا گیا تھا۔ جس کے بعد ’آپریشن ایلائیز ویلکم‘ کے ذریعے، تقریباً 88 ہزار 500 افغان شہری امریکہ پہنچے اور ملک بھر کی کمیونٹیز میں دوبارہ آباد ہوئے۔
الینا بیروز وی او اے کی رپورٹ