گزشتہ اتوار افغانستان کے جنوبی صوبےقندھار میں اندھا دھند فائرنگ کرکے 16 افغان شہریوں کو، جن میں بچے بھی شامل تھے، ہلاک کرنے والے فوجی کو امریکہ کی وسطی ریاست کنساس کے ایک فوجی اڈے پر پہنچا دیا گیا ہے۔
امریکی فوج کے 38 سالہ اسٹاف سارجنٹ کو، جس کی شناخت رابرٹ بیلز کے طو رپر ظاہر کی گئی ہے، حملے کے فوراً بعد کویت منتقل کردیا گیاتھا، جہاں سے اب اسے کنساس پہنچایا گیا ہے۔
اسے فورٹ لیون ورتھ میں فوج کی ایک واحد انتہائی سیکیورٹی کی جیل کی ایک کوٹھری میں رکھا جا رہا ہے ۔
بیلز پر تاحال فرد جرم عائد نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی اُس کے خلاف مقدمے سے متعلق کوئی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔
امریکی عہدیداروں نے واقعے کی جامع تحقیقات کا وعدہ کر رکھا ہے، لیکن افغان حکام نے امریکی فوجی کے خلاف افغانستان ہی میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
افغان صدر حامد کرزئی نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ افغان تفتیش کاروں سے مناسب تعاون نہیں کر رہا ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی نے امریکہ پر تفتیش کے ان کے وفد کےساتھ تعاون میں ناکامی کا الزام عائد کیاہے ۔ جمعےکے روز انہوں نے قبائلی زعما ء اور ہلاک ہونےو الوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ شہری ہلاکتوں کاسلسلہ عرصہ درار سے جاری ہے کہ اب یہ رویہ مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا
بیلز کے سویلین وکیل جان ہنری براؤن نے کہا ہے کہ اُن کا موکل اتوار کے قتل عام کے واقعہ سے ایک روز قبل اپنے ایک فوجی ساتھی کی ٹانگ دھماکے سے اڑتی دیکھنے کے بعد بظاہر ذہنی دباؤ میں تھا۔
براؤن نے بتایا کہ امریکی اہلکار کے اہل خانہ حفاظتی اقدام کے طور پر ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل میں قائم ایک فوجی اڈے پر منتقل ہو گئے ہیں۔