’نیا افریقہ‘ تشکیل پا رہا ہے: صدر اوباما

’دنیا کی کچھ تیز ترین افزائش کی حامل معیشتیں، فروغ پاتا متوسط طبقہ، کم عمر افرادی قوت اور دنیا میں تیزی سے بڑھنے والی آبادی کی بدولت، افریقہ دنیا کا نقشہ بدل ڈالے گا، ایسا، کہ جیسا کبھی نہیں ہوا‘

امریکی صدر براک اوباما اور افریقی سربراہان نے مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے، جِس کا مقصد تجارت کو وسیع تر کرنا، سکیورٹی میں بہتری لانا اور افریقہ بھر میں حکومتی احتساب کے عمل کو تقویت دینا ہے۔

بدھ کے روز بات چیت کے ادوار کا ایک سلسلہ جاری ہوا، جو واشنگٹن میں جاری سہ روزہ سربراہ اجلاس کا نمایاں مقصد ہے، جس میں افریقہ کے 50 سربراہان مملکت اور حکومت شرکت کر رہے ہیں۔

بدھ کے دِٕن اپنے افتتاحی کلمات میں، مسٹر اوباما نے کہا کہ ’نیا افریقہ‘ تشکیل پا رہا ہے۔

اُن کے بقول، دنیا کی کچھ تیز ترین افزائش کی حامل معیشتیں، فروغ پاتا متوسط طبقہ، کم عمر افرادی قوت اور دنیا میں تیزی سے بڑھنے والی آبادی کی بدولت، افریقہ دنیا کا نقشہ بدل ڈالے گا، ایسا، کہ جیسا کبھی نہیں ہوا۔

صدر نے کہا کہ افریقہ میں بڑھتے ہوئے کاروباری مواقع امریکہ اور افریقی براعظم کے درمیان تعلقات کو نئی جہت بخشیں گے۔

اُنھوں نے کہا کہ، ’امریکہ اور افریقہ کے مابین نئی طرح کی ساجھے داری کا وقت آگیا ہے، ایسی پارٹنرشپ جو مساوی درجہ رکھنے والوں کے درمیان ہوا کرتی ہے جس میں مسائل کے حل کے سلسلے میں افریقی استعداد پر ذہن مرکوز رہے اور افریقہ کی صلاحیتیں فروغ پائیں، اور اِسی مقصد کے لیے ہی ہم یہاں موجود ہیں‘۔

منگل کی شام گئے، مہمانوں کے لیے وائٹ ہاؤس میں سرکاری عشائیے کا اہتمام کیا گیا، جہاں صدر نے اپنے افریقی ورثے کی طرف توجہ دلائی اور کہا کہ اُن کے اہل خانہ کے لیے امریکہ اور افریقہ کے ناطے انتہائی ذاتی نوعیت کے ہیں۔

اِس سے قبل، مسٹر اوباما نے مختلف افریقی ملکوں میں 33 ارب ڈالر مالیت سے امریکہ کے نجی اور سرکاری شعبوں کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔

’امریکہ افریقہ بزنس فورم‘ سے خطاب میں، اُنھوں نے کہا کہ سرمایہ کاری اور مالیاتی منصوبوں کی بدولت افریقہ اور امریکہ میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ اِن رقوم کا زیادہ تر حصہ کوکا کولا اور آئی بی ایم جیسے نجی شعبے کے اداروں کی طرف سے میسر ہوگا۔

مسٹر اوباما نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ محض افریقہ کے وسیع قدرتی وسائل میں دلچسپی نہیں رکھتا۔


اُنھوں نے کہا کہ افریقہ کے لیے توانائی کا پروگرام، جس کا گذشتہ سال آغاز کیا گیا، کا مقصد چھ کروڑ افریقیوں کو بجلی کی سہولت فراہم کرنا ہے، جو پچھلے ہدف کے مقابلےمیں تین گنا زیادہ ہے۔

تاہم، اُنھوں نے خبردار کیا کہ افریقہ کا مستقبل اُس کے براعظم سے ہی وابستہ ہے، نہ کہ امریکہ سے۔

صدر نے کہا کہ امریکہ کی کوشش رہے گی کہ افریقی ملکوں کی آپس کی تجارت کے فروغ میں مدد دی جائے۔ اُنھوں نے کہا کہ اپنے ہمسائے کو اشیا برآمد کرنا زیادہ مشکل نہیں ہونا چاہیئے، بجائے اِس کے لاس انجلیس یا ایمسٹرڈم کو اشیا و مصنوعات برآمد کی جائیں۔

مغربی افریقہ میں ایبولہ کے بدترین پھیلاؤ کے حوالے سے، مسٹر اوباما نے افریقی سربراہان کو بتایا کہ اپنے شہریوں کو صحت مند رکھنا اور صحت عامہ کے نظام کو فراہم کرنا اُن کے ممالک کی آئندہ معاشی کامیابی کو یقینی بنائے گا۔