سہ روزہ امریکہ افریقہ سربراہ اجلاس کی کارروائی کا پیر کے روز واشنگٹن میں آغاز ہوا، جس دوران امریکی صدر براک اوباما اور شریک تقریباً 50 افریقی سربراہان کی ملاقاتیں متوقع ہیں۔
پیر کے روز ایک فورم سے خطاب کرتے ہوئے، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے افریقی وزراٴ پر زور دیا کہ’ آزادانہ مارکیٹ‘ پر مبنی معیشت کے اصولوں اور ’امریکہ افریقہ تعاون‘ کی حمایت کی جائے۔ فورم کا عنوان ’افریقی افزائش اور مواقع سے متعلق قوانین‘ تھا۔ آج ہی کے دِن، وزیر خارجہ کم از کم آٹھ افریقی رہنماؤں سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
صدر اوباما منگل کے روز منعقد ہونے والے ’امریکہ افریقہ کاروباری فورم‘ سے خطاب کریں گے، جب کہ بدھ کو وہ معاشی افزائش، علاقائی سلامتی اور بہتر حکمرانی سے متعلق اجلاس کی نشستوں میں شرکت کریں گے۔
بتایا جاتا ہے کہ سہ روزہ سربراہ اجلاس کے دوران امریکہ ایک ارب ڈالر کے کاروباری سمجھوتے طے کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جب کہ امن کار مشنز کے لیے زیادہ رقوم مختص کرنے اور خوراک اور توانائی کے پروگراموں کے لیے اربوں ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔
ماضی میں چین، یورپ اور جاپان افریقہ میں سرمایہ کاری کے فروغ کے سلسلے میں اِسی قسم کے اجلاس منعقد کر چکے ہیں۔
تاہم، وائٹ ہاؤس نے اس خیال کو رد کیا ہے کہ امریکہ یہ اجلاس چین کی طرف سے افریقہ میں کی جانے والی سرمایہ کاری کو ذہن میں رکھتے ہوئے منعقد کر رہا ہے۔
عام طور پر، امریکی کاروباری ادارے افریقہ میں سرمایہ لگانے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہے ہیں، حالانکہ متعدد ملکوں کی افزائش کی شرح نمو بہتری کی طرف مائل ہے۔
سربراہ اجلاس کے دوران افریقہ کے لیے توانائی کے منصوبوں کا اعلان متوقع ہے، جس کے لیے اربوں ڈالر کی نئی رقوم مختص کی جائیں گی۔
اِس پروگرام کا ہدف بجلی کی پیداوار میں 10000میگاواٹ کا اضافہ کرنا ہے، جب کہ 2018ء تک افریقہ بھر میں بجلی کے دو کروڑ نئے صارفین کا اضافہ متوقع ہے۔
صدر اوباما نے گذشتہ برس جس پروگرام کا اعلان کیا تھا، نجی شعبے نے اُس کے لیے سات ارب ڈالر فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔