|
دفاع سے متعلق امریکی رہنماؤں نے منگل کو واشنگٹن میں ایسے میں اسرائیل کے وزیر دفاع سے ملاقات کی جبکہ امریکہ نے اسرائیل کو جنوبی غزہ کے شہر رفح پر زمینی حملے کے خلاف خبردار کیا ہے ۔لیکن دونوں اتحادیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے کسی بھی پیش رفت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نےپینٹاگون میٹنگ کے آغاز پراپنے ریمارکس میں کہا کہ وہ رفح میں حماس کو نشانہ بنانے کے متبادل طریقوں پر بات کریں گے۔
انہوں نے غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کو "بہت زیادہ" اور امداد کی ترسیل کو "بہت کم" قرار دیا۔ لیکن انہوں نے اس موقف کو بھی دہرایا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور امریکہ مدد کے لیے ہمیشہ موجود رہے گا۔
اس ملاقات اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اسرائیل کو درپیش خطرات پر زور دیا اور کہا کہ جلاس میں حماس کو تباہ کرنے اور اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کرانے کے طریقوں کے ساتھ ساتھ بے گھر رہائشیوں کی ان کے گھروں کو واپسی کے منصوبوں پر غور کیا جائے گا۔
آسٹن نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اسرائیل کے لیے مستقبل کی فوجی امداد کو محدود کرنے یا مشروط کرنے کی دھمکیوں کا کوئی ذکر نہیں کیا جن کے بارے میں کانگریس کے ارکان اور دوسروں کے جذبات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
گیلنٹ نے کہا تھا کہ میٹنگ میں "اسرائیل کی فوجی برتری اور صلاحیتوں کو یقینی بنانے کے لیے" دونوں ملکوں کے درمیان اہم تعاون کے بارے میں بات چیت شامل ہوگی۔
یہ میٹنگ، جس میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل سی کیو براؤن بھی شامل تھے، ایسے وقت ہوئی ہے جب غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران پر وسیع پیمانے پر عالمی مایوسی اورکسی جنگ بندی کے حصول کی کوششوں پر سیاسی اختلاف کے باعث امریکہ اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ رفح میں جائے بغیر حماس کو شکست نہیں دے سکتا، جہاں اس کا کہنا ہے کہ اس گروپ کے ہزاروں جنگجوؤں پر مشتمل چار بٹالینز ہیں۔ لیکن امریکی حکام اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ زمینی حملے کو ترک کرے اور حماس کو شکست دینے کے دوسرےطریقوں پر غور کرے۔
پینٹاگون کے پریس سیکرٹری ، میجر جنرل پیٹ رائڈر نے پیر کو کہا تھا کہ " شہریوں کے تحفظ کو مدنظر رکھ کر بھی حماس کے خطرے سے نمٹنے کے طریقے موجود ہیں ۔ ان میں سے بہت سے طریقے ہم نے خود سیکھےہیں ۔ وہ شہروں میں کارروائیاں کرنے سے حاصل کئے گئے ہمارے اپنے سبق ہیں۔ "
انہوں نے مزید کہا کہ "میں توقع کروں گا کہ گفتگو میں اس قسم کی چیزوں کا احاطہ کیا جائے گا۔"
غزہ میں مقامی صحت کے حکام کے مطابق، اسرائیل کی فوجی کارروائیوں میں 32,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں، اور ایک تہائی آبادی فاقہ کشی کے دہانے پر ہے۔
یہ کارروائی حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے جواب میں شروع کی گئی تھی ، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔