امریکہ کا سالانہ آٹو شو


ڈیٹرائٹ کا نام گذشتہ کچھ دنوں سے کرسمس کے موقع پر وہاں اترنے والے ایک امریکی طیارے کو دھماکہ خیز مواد سے اڑانے کی ناکام کوشش کے بعد سے دنیا بھر میں خبروں کا موضوع بنا ہوا ہے۔ لیکن اس شہر کی اصل وجہ شہرت وہاں ہونے والا نورتھ امیریکن انٹرنیشنل آٹو شو ہے۔دنیا کے اس سب سے بڑے آٹو شومیں موٹرساز کمپنیاں اپنے نئے ماڈلز اور نئی ٹیکنالوجی کی نمائش کے لیے پیش کرتی ہیں۔

اس سال بھی ڈیٹرائٹ کے کوبو سینٹر میں ہونے والے سالانہ آٹو شو میں گاڑیوں کے چمکتے دمکتے نت نئے ماڈلز کی نمائش کی گئی ۔ یہ آٹو شو ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب گاڑیوں کی صنعت کے دو بڑے نام جنرل موٹرز اور کرائسلر سرکاری قرضے کے سہارے ، معاشی مندی کے بدترین اثرات سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکا میں موٹر سٹی کے نام سے شہرت رکھنے والا یہ شہر اس صنعت میں کسادبازاری کے اثرات کی وجہ سے معاشی بدحالی کی تصویر بنا ہوا ہے اور اس شہر میں بے روزگاری کی سطح امریکہ کے تمام شہروں کی نسبت سب سے زیادہ ہے ، یعنی 15 فی صد۔

ابویامی ازی کوئے کا کہنا ہےکہ آٹوانڈسٹری میں بڑے پیمانے پر ملازمتیں ختم ہونے کے باعث مزدوروں کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ لوگ اپنے گھروں کے قرضے اور کرائے نہیں دے پارہے۔ ان کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ باہر نکلیں اور خریداری کریں۔

ابویامی ایک مقامی کارکن ہیں جو مکانوں کی قرقیاںٕ رکوانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وہ شہر کی بدحالی کی وجہ بے روزگاری کو قرار دیتے ہیں ۔

وہ کہتے ہیں کہ پچھلے سال امریکی حکومت کی طرف سے گاڑیوں کی صنعت کو دیے جانے والے اربوں ڈالر سے ڈیٹرائٹ کے شہریوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور نہ ہی بیروزگاری کی شرح میں کمی آئی ہے ۔

جیف مکوین ، جن کا تعلق ایک غیر سیاسی تنظیم سے ہے،آٹو انڈسٹری میں حکومتی عمل دخل سے ناخوش ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ حکومتی مدد سے ہم کبھی اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہو سکتے۔

لیکن مشی گن کی گورنر جینیفر گرین ہام اس بات سے اتفاق نہیں کرتیں۔ وہ کہتی ہیں کہ آپ کو یہ ماننا ہوگا کہ اگر اوباما حکومت مدد نہ کرتی تو حالات اس سے کہیں زیادہ خراب ہو سکتے تھے جتنا کہ اب ہیں۔

جنرل موٹرز کے ایک کارکن میٹ سلیڈ اس بات کی تائید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہزاروں مزدوروں کی نوکریاں برقرار رکھیں ، خاص طور پر یہاں مشی گن میں۔

مسئلہ یہ ہے کہ مشی گن کی معیشیت کو کیسے بدلا جائے ، جو تاریخی طور پر گاڑیوں کی صنعت پر انحصار کرتی آئی ہے۔

گورنر کہتی ہیں کہ ہم نوکریاں پیدا کرنے کے حوالے سے نمایاں رہے ہیں اور اسی لیے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ مشی گن کی معیشیت کو بدلا جائے۔

گورنر گرین ہام کا کہنا ہے کہ ، آٹو شو میں پیش کی گئی نئی ٹیکنالوجی سے ، مشی گن نہ صرف ماحول کی حفاطت میں بلکہ ملازمتوں کے نئے مواقعوں کے حوالے سے بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

ریاست مشی گن اسی جانب آگے بڑھ رہی ہے، جنوری کے اوائل میں جنرل موٹرز نے ڈیٹرائٹ سے 40 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع براؤن ٹاون میں لیتھیم بیٹریاں بنانے کا ایک پلانٹ لگایا ہے جو اپنی نوعیت کا پہلا پلانٹ ہے اور ابتدائی طور پر اس سے 25 کارکنوں کو روزگار ملا ہے۔