|
ایک امریکی انٹیلی جنس تجزیہ کار نے چین کو عسکری راز بیچنے کی سازش کے الزامات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
تجزیہ کار کوربین شولز پر مارچ میں الزامات عائد کیے گئے تھے کہ اس نے قومی دفاع کی معلومات، دفاعی اشیا اور تکنیکی ڈیٹا کسی لائسنس کے بغیر برآمد کرنے اور ایک سرکاری اہلکار کو رشوت دینے کی سازش کی تھی۔
شولز کو 23 جنوری 2025 کو سزا سنائی جائے گی۔
فردِ جرم کے مطابق شولز کو اعلیٰ ترین سیکرٹ کلیئرنس حاصل تھی۔
SEE ALSO: مسابقت کی دوڑ: امریکہ اور چین ایک دوسرے کی جاسوسی میں مصروفانہوں نے ہانگ کانگ کے رہائشی ایک فرد کے ساتھ، جسے وہ چینی حکومت سے منسلک سمجھتے تھے، مل کر سازش کی تھی۔
عدالت میں جمع کرائے گئے الزامات اور درخواست کے مطابق انہوں نے پیسے کے بدلے خفیہ معلومات سمیت قومی دفاعی معلومات اکٹھا کرنے اور امریکی ملٹری کے مختلف نظام کی برآمدات سے متعلقہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کی سازش کی تھی۔
امریکہ کے تحقیقاتی ادارے ’ایف بی آئی‘ کے ایگزیکٹو اسسٹنٹ ڈائریکٹر رابرٹ ویلز نے ایک بیان میں کہا کہ "چین کی طرح کی حکومتیں ہمارے ملٹری کے لوگوں اور قومی سلامتی کی معلومات کو مسلسل ہدف بنا رہی ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے دائرہ اختیار میں وہ سب کچھ کریں گے کہ معلومات کو یقینی طور پر بیرونی دشمن حکومتوں سے محفوظ رکھیں۔
SEE ALSO: امریکی بحریہ کے دو اہلکاروں پر چین کو حساس فوجی معلومات فراہم کرنے کا الزامامریکی محکمۂ انصاف کے مطابق شولز نے زیرِ حراست آنے سے قبل کئی درجن حساس اور محدود رسائی والی لیکن خفیہ قرار نہ دی گئیں عسکری معلومات شیئر کی تھیں۔
شولز کی طرف سے جمع کیے گئے اور بھیجے گئے مواد میں شامل دستاویزات میں سے ایک میں روس اور یوکرین کی جنگ سے سیکھے گئے ایسے موضوعات شامل تھے جو تائیوان کے دفاع میں استعمال کی جا سکتی ہیں۔
ایسی دستاویزات بھی تھیں جن کا تعلق چین کے عسکری ٹیکنالوجی سے تھا۔ ایک اور دستاویز امریکی ملٹری سیاروں کے متعلقہ تھی۔
شولز کو ان معلومات کو شیئر کرنے کے عوض 42 ہزار ڈالر ادا کیے گئے تھے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میتھیو جی اولسن نے کہا ہے کہ شولز نے امریکی قومی دفاعی معلومات ملک سے باہر رہنے والے شخص کو دینے کی سازش کر کے فوج کے اس پر کیے گئے اعتماد کو استعمال کرتے ہوئے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں۔