امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ واشنگٹن مصر کو 1.3 ارب ڈالر کی سالانہ فوجی امداد جاری کرنے کے قریب ہے، گو کہ اس عرب ریاست میں ناکافی جمہوری اصلاحات سے متعلق تحفظات بدستور موجود ہیں۔
عہدیدار نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن جمعہ کو واشنگٹن کے اُس قانونی تقاضے سے دستبردار ہونے کا اعلان کریں گی جس کے تحت مصر کو فوجی امداد کی فراہمی کو وہاں چند جمہوری پیمانوں سے مشروط کیا گیا ہے۔
کانگریس نے دسمبر میں ایک نیا قانون متعارف کروایا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ مصر کو اُس وقت تک فوجی امداد نہیں دی جا سکتی ہے جب تک وہاں کی عسکری قیادت اقتدار کی سویلین حکومت کو منتقلی کی حمایت، آزاد و شفاف انتخابات کا انعقاد، اور مذہب سے متعلق آزادی کے تحفظ کی یقین دہانی نا کرائے۔
جمعرات کو محکمہ خارجہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’’سلامتی سے متعلق امریکہ کے قومی مفادات کی بنیاد‘‘ پر اب اس شرط کو ختم کیا جا رہا ہے۔
اُنھوں نے بتایا چونکہ مصر اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے اس لیے امریکہ اُس کے لیے 20 کروڑ ڈالر کی اضافی اقتصادی امداد کا بھی انتظام کرے گا۔
متعدد امریکی قانون سازوں اور حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے اس فیصلے پر یہ کہہ کر مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ مصر کی عبوری فوجی حکومت نے مکمل جمہوری اصلاحات متعارف کرنے کے عزم پر عمل درآمد نہیں کیا ہے۔