ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام، غیر قانونی تارکین وطن کے لیے پناہ کا حصول بند کیا جائے

فائل

ٹرمپ انتظامیہ نے تجویز دی ہے کہ امریکہ کی جنوبی سرحد پر پناہ کا حصول روک دیا جائے، جو اقدام وسط امریکی ملکوں پر اثر انداز ہوگا، جو زیادہ تر لوگ میکسیکو پار کرکے امریکہ میں داخل ہونےکی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے غیرقانونی پناہ گزیں مجوزہ قانون کی زد میں آئیں گے۔

انتظامیہ کے اس اقدام کا اعلان امریکی محکمہ انصاف اور ہوم لینڈ سیکورٹی کی جانب سے کیا گیا ہے۔ اس کا تعلق پناہ کے خواہاں ایسے افراد سے ہوگا جنھیں امریکہ کے علاوہ بھی پناہ مل سکتی تھی۔ یہ بات 58 صفحات پر مبنی وفاقی دستاویز میں کہی گئی ہے جس کا پیر کے روز اعلان کیا گیا۔

ایک بیان میں اٹارنی جنرل ولیم بَر نے اس جانب توجہ دلائی ہے کہ امریکہ میکسیکو سرحد پر پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد میں ’’ڈرامائی اضافہ‘‘ دیکھنے میں آیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا ہے کہ ان میں سے محض ایک چھوٹی سی اقلیت پناہ کے کوائف پر پوری اترتی ہے۔

بَر نے کہا ہے کہ ’’پناہ کی خواہش رکھنے والے زیادہ تر افراد ہمارے امیگریشن نظام پر محض بوجھ کا باعث بنتے ہیں، جو انسانی بنیادوں پر دی جانے والی پناہ پر پورے نہیں اترتے، اور انسانی اسمگلنگ اور انسانی ہمدردی کے بحران کا نتیجہ بنتے ہیں‘‘۔
یہ قانون منگل سے نافذ العمل ہوجائے گا، اور اس بات کا امکان ہے کہ یہ فوری طور پر قانونی چارہ جوئی کی زد میں آئے۔

واشنگٹن میں قائم امریکی مرکز برائے ترقی سے تعلق رکھنے والے امیگریشن کے ماہر، ٹام جویز کے بقول ’’اس بات کو کبھی پذیرائی نہیں مل سکتی۔ اسے (عدالتوں کی جانب سے) فوری حکم امتناعی ملنے کا امکان ہو سکتا ہے‘‘۔

امریکہ میں داخل ہونے کے لیے، پناہ کے خواہش مند حضرات کو بتانا ہوگا کہ انھیں کسی تیسرے ملک میں یہ سہولت فراہم نہیں کی گئی، ان کے اپنے ملک نے بھی اور امریکہ نے بھی ایسا نہیں کیا۔ یہ ثابت نہ کرنے کی صورت میں انہیں واپس بھیج دیا جائے گا۔

ترک وطن اور پناہ دینے کی پالیسیوں پر امریکہ نے گوٹے مالا اور میکسیکو سے مذاکرات کیے ہیں۔ ایسے میں جب ٹرمپ انتظامیہ جنوبی سرحد عبور کرکے غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والوں اور پناہ کی خواہش رکھنے والوں کی تعداد میں کمی لانے کی کوشاں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وسط امریکی ملکوں اور امریکہ میں تحفظ میسر ہونے کی سطح کا معیار انتہائی مختلف ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ اسے اس نئے امریکی قانون پر ’’سنگین تشویش‘‘ لاحق ہے۔

ادارے نے کہا ہے کہ اس ضابطے کے نتیجے میں پناہ کا حصول بے حد مشکل ہوگیا ہے، جس میں مشکل کا شکار ہونے کا ثبوت پناہ لینے والے کو دینا ہوگا، جو بین الاقوامی معیار کے برخلاف ہے، جو بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں میں رکاوٹ کے مترادف ہے، اور بین الاقوامی ذمہ داریوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔