جمعرات کو دو بی-2 طیاروں کی جنوبی کوریا کی جانب پرواز کو امریکی محکمہ دفاع نے شمالی کوریا کے لیے ایک انتباہ قرار دیا ہے۔
واشنگٹن —
جزیرہ نما کوریا میں حالیہ کشیدگی اور شمالی کوریا کی دھمکیوں کے بعد امریکہ کے بی-2 بمبار طیاروں نے علاقے پر پرواز اور بم برسانے کی مشق کی ہے۔
جمعرات کو دو بی-2 طیاروں کی جنوبی کوریا کی جانب پرواز کو امریکی محکمہ دفاع نے شمالی کوریا کے لیے ایک انتباہ قرار دیا ہے۔
'پینٹاگون' کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں طیاروں کی جنوبی کوریا روانگی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مشن یہ ثابت کرنے کے لیے ہے کہ امریکہ جب چاہے تیزی کے ساتھ طویل فاصلے پر موجود ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنا سکتا ہے۔
بیان کے مطابق راڈار پر نظر نہ آنے والے بمبار طیاروں نے امریکی ریاست میسوری میں قائم 'وہائٹ مین ایئرفورس بیس' سے پرواز بھری اور جزیرہ نما کوریا کے جنوب مغرب میں واقع ایک غیر آباد جزیرہ پر بمباری کے بعد واپس اپنے مرکز پر لوٹ آئے۔
بیان کے مطابق امریکی طیاروں نے 20 ہزار کلومیٹر کا یہ فاصلہ بغیر کہیں رکے طے کیا۔
جنوبی کوریا میں دفاعی ماہرین کے ایک گروپ نے امریکی بی-2 طیاروں کی اس پرواز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فضائیہ نے اس سے قبل کبھی بھی ان طیاروں کی کسی علاقے میں پرواز کے بارے میں یوں اعلان نہیں کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس پرواز سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ پیانگ یانگ حکومت کی حالیہ دھمکیوں کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہا ہے اور بی-2 ساختہ یہ طیارے وہ ہتھیار ہیں جن سے شمالی کوریا سب سے زیادہ خائف ہے۔
اس سے قبل رواں ماہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے دوران بھی امریکہ نے دو بار اپنے بی-52 طیارے علاقے میں بھیجے تھے۔
خیال رہے کہ یہ دونوں امریکی طیارے جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔
جمعرات کو امریکی بمبار طیاروں کی جزیرہ نما کوریا کی جانب پرواز سے محض چند گھنٹے قبل امریکہ و جنوبی کوریا کے وزرائے دفاع کے درمیان فون پر رابطہ بھی ہوا جس میں خطے کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جمعرات کو دو بی-2 طیاروں کی جنوبی کوریا کی جانب پرواز کو امریکی محکمہ دفاع نے شمالی کوریا کے لیے ایک انتباہ قرار دیا ہے۔
'پینٹاگون' کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں طیاروں کی جنوبی کوریا روانگی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مشن یہ ثابت کرنے کے لیے ہے کہ امریکہ جب چاہے تیزی کے ساتھ طویل فاصلے پر موجود ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنا سکتا ہے۔
بیان کے مطابق راڈار پر نظر نہ آنے والے بمبار طیاروں نے امریکی ریاست میسوری میں قائم 'وہائٹ مین ایئرفورس بیس' سے پرواز بھری اور جزیرہ نما کوریا کے جنوب مغرب میں واقع ایک غیر آباد جزیرہ پر بمباری کے بعد واپس اپنے مرکز پر لوٹ آئے۔
بیان کے مطابق امریکی طیاروں نے 20 ہزار کلومیٹر کا یہ فاصلہ بغیر کہیں رکے طے کیا۔
جنوبی کوریا میں دفاعی ماہرین کے ایک گروپ نے امریکی بی-2 طیاروں کی اس پرواز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فضائیہ نے اس سے قبل کبھی بھی ان طیاروں کی کسی علاقے میں پرواز کے بارے میں یوں اعلان نہیں کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس پرواز سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ پیانگ یانگ حکومت کی حالیہ دھمکیوں کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہا ہے اور بی-2 ساختہ یہ طیارے وہ ہتھیار ہیں جن سے شمالی کوریا سب سے زیادہ خائف ہے۔
اس سے قبل رواں ماہ امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے دوران بھی امریکہ نے دو بار اپنے بی-52 طیارے علاقے میں بھیجے تھے۔
خیال رہے کہ یہ دونوں امریکی طیارے جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔
جمعرات کو امریکی بمبار طیاروں کی جزیرہ نما کوریا کی جانب پرواز سے محض چند گھنٹے قبل امریکہ و جنوبی کوریا کے وزرائے دفاع کے درمیان فون پر رابطہ بھی ہوا جس میں خطے کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔