پچھلے ہفتے بنگلہ دیش نے تین غیر سرکاری تنظیموں کو جنوبی ضلع کاکسس بازار میں اپنی سرگرمیاں روکنے کا حکم دیا تھا۔ اس اقدام کا مقصد برما سے سرحد پارکرنے والے پناہ گزینوں کی حوصلہ شکنی ہے
امریکہ نے بنگلہ دیش پر زور دیاہے کہ وہ انسانی بھلائی اور بہبود سے متعلق بین الاقوامی تنظیموں کو روہنگیا پناہ گزینوں تک امداد پہنچانے کی اجازت دے جو پڑوسی ملک برما میں فرقہ وارانہ مہلک فسادات سے اپنی جانیں بچانے کے لیے بھاگ کر آئے ہیں۔
پچھلے ہفتے بنگلہ دیش نے تین غیر سرکاری تنظیموں کو جنوبی ضلع کاکسس بازار میں اپنی سرگرمیاں روکنے کا حکم دیا تھا۔
بنگلہ دیشی عہدے داروں کا کہنا تھاکہ اس اقدام کا مقصد برما سے سرحد پارکرنے والے مزید پناہ گزینوں کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے منگل کو دیر گئے اپنے بیان میں بنگلہ دیش کی جانب سے امدادی تنظیموں پر، جن میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز، ایکشن اگینسٹ ہنگر اور مسلم ایڈشامل ہیں، عائد کردہ پابندی پر اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کیا۔
برما کے مغربی صوبےراکین میں بودھ اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان فرقہ وا رانہ تشدد کے نتیجے جون سے اب تک درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
بہت سے روہنگیا مسلمانوں نے، جنہیں برما میں غیر قانونی تارکین وطن تصور کیا جاتا ہے، تشدد سے بچنے کے لیے پڑوسی ملک بنگلہ دیش فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔
روہنگیا کو بنگلہ دیش بھی اپنی شہریت دینے سے انکار کرتا ہے اوراس کا کہناہے کہ وہ صدیوں سے برما میں رہ رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہاہے کہ وہ برما میں نسلی اور فرقہ وارانہ کشیدگی پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور جتنی جلد ممکن ہو، حکومت کو اس تنازع کے کسی پرامن حل تک پہنچے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ایک اندازے کے مطابق برما میں روہنگیا مسلمانوں کی تعداد آٹھ لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
پچھلے ہفتے بنگلہ دیش نے تین غیر سرکاری تنظیموں کو جنوبی ضلع کاکسس بازار میں اپنی سرگرمیاں روکنے کا حکم دیا تھا۔
بنگلہ دیشی عہدے داروں کا کہنا تھاکہ اس اقدام کا مقصد برما سے سرحد پارکرنے والے مزید پناہ گزینوں کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے منگل کو دیر گئے اپنے بیان میں بنگلہ دیش کی جانب سے امدادی تنظیموں پر، جن میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز، ایکشن اگینسٹ ہنگر اور مسلم ایڈشامل ہیں، عائد کردہ پابندی پر اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کیا۔
برما کے مغربی صوبےراکین میں بودھ اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان فرقہ وا رانہ تشدد کے نتیجے جون سے اب تک درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
بہت سے روہنگیا مسلمانوں نے، جنہیں برما میں غیر قانونی تارکین وطن تصور کیا جاتا ہے، تشدد سے بچنے کے لیے پڑوسی ملک بنگلہ دیش فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔
روہنگیا کو بنگلہ دیش بھی اپنی شہریت دینے سے انکار کرتا ہے اوراس کا کہناہے کہ وہ صدیوں سے برما میں رہ رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہاہے کہ وہ برما میں نسلی اور فرقہ وارانہ کشیدگی پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور جتنی جلد ممکن ہو، حکومت کو اس تنازع کے کسی پرامن حل تک پہنچے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ایک اندازے کے مطابق برما میں روہنگیا مسلمانوں کی تعداد آٹھ لاکھ کے لگ بھگ ہے۔