بنگلہ دیش نے انسانی بھلائی کی امداد فراہم کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کو ہمسایہ ملک برما میں ہلاکت خیز فرقہ وارنہ تشدد سے بچنے کے لیے سرحد عبور کرنے والےروہنگیا نسل کے مسلمان پناہ گزینوں کی مدد سے روکنے کا حکم دیا ہے ۔
بین الاقوامی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی ایک ترجمان دیرک وان ہلسیما نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کا گروپ ان تین تنظیموں میں شامل ہے جسے اطلاعات کے مطابق برما کی سرحد پر موجود روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرنے سے روکا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تنظیم کو بنگلہ دیشی حکام کی جانب سے ایک خط ملا ہے جس میں ان سے کہا گیاہے کہ وہ کاکسس بازار میں واقع اپنا پراجیکٹ بند کردیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم نے یہ معاملہ بنگلہ دیشی حکام کے سامنے اٹھایا ہے اور اس کے نتیجے کے منتظر ہیں۔
ایک اور امدادی تنظیم مسلم ایڈ یوکے نے فرانسیسی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ عہدے داروں نے اسی علاقے میں بقول ان کےاپنی غیر قانونی خدمات بند کرنے حکم دیا ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس سے برما سے پناہ گزینوں کی آمد کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
برما کی مغربی ریاست راکین میں بودھ پیروکاروں اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان جون سے جاری تشدد کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا الزام ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بھی مسلمانوں کو ہلاک کرنے کی مہم میں حصہ لیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی گرفتاریاں بھی کی ہیں۔
بین الاقوامی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی ایک ترجمان دیرک وان ہلسیما نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کا گروپ ان تین تنظیموں میں شامل ہے جسے اطلاعات کے مطابق برما کی سرحد پر موجود روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرنے سے روکا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تنظیم کو بنگلہ دیشی حکام کی جانب سے ایک خط ملا ہے جس میں ان سے کہا گیاہے کہ وہ کاکسس بازار میں واقع اپنا پراجیکٹ بند کردیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم نے یہ معاملہ بنگلہ دیشی حکام کے سامنے اٹھایا ہے اور اس کے نتیجے کے منتظر ہیں۔
ایک اور امدادی تنظیم مسلم ایڈ یوکے نے فرانسیسی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ عہدے داروں نے اسی علاقے میں بقول ان کےاپنی غیر قانونی خدمات بند کرنے حکم دیا ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس سے برما سے پناہ گزینوں کی آمد کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
برما کی مغربی ریاست راکین میں بودھ پیروکاروں اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان جون سے جاری تشدد کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا الزام ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بھی مسلمانوں کو ہلاک کرنے کی مہم میں حصہ لیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی گرفتاریاں بھی کی ہیں۔