بجٹ پر مصالحت، نگاہیں پھر امریکی کانگریس پر

اکتوبر میں، کاروبار سرکار 16 روز تک جزوی طور پر بند رہا، جس کے بعد ہی جا کر کہیں کانگریس 15 جنوری تک رقوم کی فراہمی کے معاملے پر رضامند ہوئی، جب کہ پھر سے اخراجات سے متعلق حکومتی اختیارات ختم ہونے کے قریب ہیں
امریکی قانون ساز 2014ء کے مالی سال کے لیے وفاقی حکومت کے اخراجات مختص کرنے کے حوالے سے مصالحت پرغور کا آغاز کرنے والے ہیں، تاکہ حکومتی کاروبار کو دوبارہ بند ہونے سے بچایا جاسکے۔ تاہم، ایک بار پھر ملک کے جانے پہچانے طویل مدتی مالی امور کے اہم فیصلے معطل ہو سکتے ہیں۔

ریپبلیکن اور ڈیموکریٹ جماعتوں سے تعلق رکھنےو الے گروپ بدھ کو ملاقات کر رہے ہیں، تاکہ اخراجات کے منصوبے کی تفصیل پر غور کیا جائے، جنھیں کانگریس کے مذاکرات کار طے کر چکے ہیں، تاکہ بجٹ شٹ ڈاؤن کے کسی امکانی خطرے سے بچا جا سکے، جو حالیہ برسوں کے دوران واشنگٹن کی سیاست پر منڈلاتے رہے ہیں۔

اکتوبر میں، کاروبار سرکار 16 روز تک جزوی طور پر بند رہا، جس کے بعد ہی جا کر کہیں کانگریس 15 جنوری تک رقوم کی فراہمی کے معاملے پر رضامند ہوئی، جب کہ پھر سے اخراجات سے متعلق حکومتی اختیارات ختم ہونے کے قریب ہیں۔

امریکی حکومت کو رقوم فراہم کیے جانے کی تفاصیل پر مبنی یہ نیا سمجھوتا دونوں طرف سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کے مابین ہفتوں سے جاری مذاکرات کا نتیجہ ہے، جس پر ڈیموکریٹ سینیٹر پیٹی مَرے اور ریپبلیکن پارٹی کے رکن، پال رائن، جو 2012ء میں اپنی جماعت کی طرف سے نائب صدارتی امیدوار تھے، نے بات چیت کی۔

تجویز کی رو سے 2014ء اور 2015ء کے مالی سالوں کے لیے سرکاری اخراجات کی سطح ایک ٹرلین ڈالر سے کچھ زیادہ سالانہ طے ہوئی ہے۔ اس پیکیج کے تحت، اس سے قبل کانگریس کی طرف سے اگلے دو سال کے لیےتجویز کردہ اخراجات سے زائد رقوم مختص کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ تاہم، اگلے دو عشروں تک کے مجوزہ اخراجات کے معاملے پر کچھ کٹوتی بھی تجویز کی گئی ہے۔

تاہم، سمجھوتے کے تحت، ملک کے17 ٹرلین ڈالر سے زائد کے طویل مدتی قرضہ جات، جن میں مسلسل اضافہ آتا جا رہا ہے، کسی قدر کٹوتی کے لیے کہا گیا ہے۔ اس کے ذریعے ملک کے پیچیدہ ’ٹیکس کوڈ‘ یا عمر رسیدہ امریکیوں کے صحت عامہ کی نگہداشت اور پینشن پر اٹھنے والے مجوزہ اخراجات کی اصلاح کے اقدامات تجویز نہیں کیے گئے۔

کچھ قدامت پسند ری پبلیکن قانون سازوں نے فوری طور پر اِس سمجھوتے کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا، کیونکہ اِس میں وفاقی اخراجات میں اُس انداز کی کٹوتی کے لیے نہیں کہا گیا، جِس کے وہ خواہاں رہے ہیں۔

لبرل ڈیموکریٹس نے اِس پر نقطہ چینی کی ہے، کیونکہ اس مجوزہ پیکیج میں طویل مدت سے بے روزگار کارکنوں کو معاوضے کو یقینی بنانے کے لیے کچھ نہیں کہا گیا، جس کی میعاد اِس ماہ کے آخر تک ختم ہوجائے گی۔


ایوان نمائندگان کے اسپیکر، جان بینر، جو ایوان میں ری پبلیکن پارٹی کے اکثریتی قائد ہیں، اُن قدامت پسند سیاسی گروہوں کی مذمت کی ہے جو اِس سمجھوتے کے اعلان سے قبل ہی اس پر کیچڑ اچھال رہے ہیں۔

کانگریس کی خاتون رکن، نینسی پلوسی، جو ایوان میں ڈیموکریٹک پارٹی کی اقلیتی قائد ہیں، کہا ہے کہ اُن کے ساتھی ارکان اس سمجھوتے کے تفصیل پر غور کرنے والے ہیں۔ تاہم، وہ اس سے زیادہ رقوم پر مشتمل اخراجات کے حق میں رہی ہیں۔

امریکی صدر براک اوباما نے اس سمجھوتے کو ’پہلا مثبت قدم‘ قرار دیا ہے، کیونکہ اس میں اخراجات کی لازمی کٹوتی میں ردو بدل تجویز کیا گیا ہے، جو قدم، اُن کے بقول، گذشتہ سال ہماری معیشت پر بغیر سوچے سمجھے کا الجھاؤ کے مترادف تھا‘۔

توقع کی جا رہی ہے کہ اگلے چند روز کے دوران کانگریس اِن تجاویز پر رائے شماری کرائے گی۔