رسائی کے لنکس

امریکہ: بجٹ بل مسترد، 'شٹ ڈاؤن' کا آغاز


امریکی سینیٹ کے اکثریتی ڈیموکریٹ ارکان نے پیر کی سہ پہر ہونے والی رائے شماری میں مجوزہ بل کو 46 کے مقابلے میں 54 ووٹوں سے مسترد کر دیا ہے۔

امریکہ میں سینیٹ نے ایوانِ نمائندگان کی جانب سے منظور کیے جانےو الے بجٹ بل کو مسترد کر دیا جس کے بعد یکم اکتوبر سے امریکی حکومت کے جزوی 'شٹ ڈاؤن' کا آغاز ہوگیا ہے۔

'ری پبلکن' ارکان کی اکثریت والے ایوانِ نمائندگان نے مجوزہ بل میں صحتِ عامہ کے قانون پر عمل درآمد ایک برس کے لیے موخر کرنے کی صورت میں وفاقی انتظامیہ کو عبوری مدت کے لیے درکار فنڈز کی فراہمی کی منظوری دی تھی۔

لیکن امریکی سینیٹ کے اکثریتی ڈیموکریٹ ارکان نے پیر کی سہ پہر ہونے والی رائے شماری میں مجوزہ بل کو 46 کے مقابلے میں 54 ووٹوں سے مسترد کردیا۔

مجوزہ بل کے تحت ایوانِ نمائندگان نے امریکی حکومت کو 15 نومبر تک سرگرمیوں کے لیے درکار فنڈز جاری کرنےکی منظوری دی تھی۔

مجوزہ بل کا مقصد امریکی حکومت کو یکم اکتوبر سے ہونے والے جزوی 'شٹ ڈاؤن' سے بچانا تھا تاکہ اس عبوری مدت کے دوران میں دونوں جماعتوں کے قانون ساز بجٹ سے متعلق اپنے اختلافات دور کرسکیں۔

لیکن بل میں فنڈنگ کی فراہمی کو 'اوباما کیئر' کے نام سے معروف صحتِ عامہ کے قانون کی بعض نمایاں شقوں پر عمل درآمد ایک سال کے لیے موخر کرنے سے مشروط کردیا گیا تھا جس کی صدر اوباما کی جماعت 'ڈیموکریٹ' سے تعلق رکھنے والے ارکانِ کانگریس سخت مخالفت کر رہے تھے۔

سینیٹ کی جانب سے مجوزہ بل مسترد کیے جانے کے بعد امریکی حکومت کا 'شٹ ڈاؤن' شروع ہوا۔

امریکی حکومت کے پاس پیر کی شب 12 بجے کے بعدکئی سرکاری سرگرمیوں کے لیے درکار فنڈز ختم ہو گئے جس کے باعث یکم اکتوبر سے وفاقی حکومت کے کئی شعبہ جات اور محکمے جزوی بندش اور سرگرمیاں جزوی تعطل کا شکار ہوجائیں گی۔

'شٹ ڈاؤن' کی صورت میں امریکہ کے نیشنل پارکس اور میوزیمز بھی ملازمین نہ ہونے کے باعث بند ہوجائیں گے جب کہ پاسپورٹس اور دیگر اہم سرکاری دستاویزات کا اجرا اور ٹیکسوں کی وصولی بھی رک جائے گی۔

'شٹ ڈاؤن' کے عرصے کے دوران میں امریکی حکومت کے 10 لاکھ سے زائد سول ملازمین کو بھی تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی جائے گی۔

پیر کو سینیٹ میں ہونے والی رائے شماری سے لگ بھگ ایک گھنٹہ قبل 'وہائٹ ہاؤس' میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا تھا کہ 'شٹ ڈاؤن' کے سر پر آجانے کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری ہے اور وہ کسی تصفیے پر اتفاقِ رائے کے حصول کے لیے کانگریس رہنماؤں سے بات چیت جاری رکھیں گے۔

اپنی گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ تمام فریقین کو نیک نیتی کے ساتھ معاملے کے حل کے لیے مذاکرات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک دنیا امریکی ڈالر پر انحصار کرتی ہے جس کے پیشِ نظر امریکی قانون سازوں کو اس کے ساتھ "کھلواڑ' کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

خدشہ ہے کہ امریکی حکومت کے 'شٹ ڈاؤن' کے نتیجے میں عالمی معیشت بھی دباؤ کا شکار ہوگی اور عالمی حصص کی قیمتوں میں کمی جب کہ تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔
XS
SM
MD
LG