امریکی محکمہ خارجہ نے 2013 کے بجٹ میں کانگریس سے پاکستان کے لیے 2.4 ارب ڈالر کی درخواست کی ہے جس میں 2.2 ارب ڈالر پاکستان میں جمہوری اور سول اداروں کے استحکام اور انتہا پسندی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے، جبکہ باقی رقم پاکستان میں امریکی سفارت خانوں سے منسلک اخراجات اور پاکستان کی سول سوسائٹی سے روابط قائم رکھنے کے لیے مختص کی گئی ہے۔
یہ بجٹ صدر براک اوباما کی پہلی ٹرم کا آخری بجٹ ہے جس میں امریکی وزارت خارجہ کے لیے کل بجٹ کا ایک فیصد یعنی 51.6 ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے۔ جس میں تین ممالک یعنی عراق، افغانستان اور پاکستان کو خصوصی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے 11.9 ارب ڈالر ان کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔
ڈپٹی وزیر خارجہ تھامس نائیڈز کے مطابق پاکستان کے ساتھ موثّر تعاون نہ صرف افغانستان کے مستقبل بلکہ امریکی قومی سلامتی کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔
پاکستان کے لیے تجویز کردہ امداد میں سے 800 ملین ڈالر پاکستان کاؤنٹر انسرجنسی کیپِبِلٹی فنڈ کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ یعنی یہ رقم پاکستانی سیکورٹی فورسز کو فاٹا اور خیبر پختونخواہ میں انتہا پسندوں کے خلاف آپریشنز کے لیے دی جائے گی۔ اس کا بنیادی مقصد یہ ہوگا کہ افغانستان کی سرحد کے قریبی علاقوں میں پاکستانی سیکورٹی فورسز نہ صرف مقامی آبادی کو تحفظ فراہم کریں بلکہ دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کریں۔
اس فنڈ کو پاکستانی آرمی، ائیر فورس اور فرنٹئیر کور کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے استعمال کیا جا ئے گا۔ خاص طور پر انٹیلی جنس کی بنا پر یا رات کو کیے جانے والے آپریشنز کے لیے وسائل کی فراہمی،دیسی ساختہ بموں یعنی آئی ای ڈیز کے پھیلاؤ میں روک تھام، ، اور نشانوں کی درست نشاندہی کے لیے اضافی وسائل پر خاص طور پر زور دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ اس فنڈ سے مقامی پولیس اور لیویز کی بہتری کے لیے بھی کچھ رقم مختص کی جائے گی۔
محکمہ خارجہ کے پاکستان کے لیے بجٹ میں 1.1 ارب ڈالر کانگریس سے کیری لوگر بِل کی مد میں مانگے گئے ہیں ۔ سینیٹر جان کیری اور رچرڈ لوگر کے متعارف کرائے گئے اس بل کے مطابق پاکستان کوپانچ سال میں 7.5 ارب ڈالر کی امداد یعنی ہر سال 1.5 ارب ڈالر امداد دی جانی چاہیے۔ لیکن اس کے آغاز یعنی 2010 سے اب تک ایک سال بھی پاکستان کو یہ مکمل رقم نہیں دی گئی۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ کیری لوگر کے تحت یہ رقم پاکستان کے لیے مختص ضرور کی گئی ہے، لیکن محکمہ خارجہ کو اسے خرچ کرنے کا اختیار نہیں دیا گیا۔ یعنی ہر سال محکمہ خارجہ کو کانگریس سے یہ رقم منظور کروانی پڑتی ہے اور امریکہ میں معاشی مسائل اور کئی دیگر وجوہات سے یہ رقم حاصل کرنا مشکل رہا ہے۔ محکمہ خارجہ کے اعلٰی اہلکاروں کے مطابق لگتا ہے کہ پاکستان میں 7.5 ارب ڈالر خرچ کرنے کے لیے ان کے محکمے کو پانچ سال سے زیادہ کا عرصہ لگ جائے گا۔