بائیڈن انتظامیہ نے جمعرات کے روز چین سے مطالبہ کیا کہ وہ ایغور اور دوسری نسلی اقلیتوں پر ظلم و ستم فوری طورپر بند کرے ۔ یہ مطالبہ انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر مشیل بیچلیٹ کی جانب سے طویل تاخیر سے جاری ہونے والی اس رپورٹ کے بعد کیا گیا جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ چین کے سنکیانگ صوبے میں اقلیتوں کے ساتھ برتاو انسانیت کے خلاف جرائم کے ضمرے میں آسکتا ہے ۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرائن یاں پئیر نے نا مہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ نے اس رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے جس میں عوامی جمہوریہ چین کی جانب سے ایغور اور دوسری اقلیتی کمیونٹیز کے ساتھ سلوک کو انسانی حقوق کے خلاف قابل نفرت برتاؤ قرار دیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ نے چین میں جاری انسانیت کے خلاف جرائم کے حوالے سے ہماری شدید تشویش میں اضافہ کر دیا ہے ۔
کرائن کا مزید کہنا تھا کہ ہم چین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ان مظالم کو بند کرے ، ناانصافی سےحراست میں رکھے جانے والے لوگوں کو رہا کرے ، لاپتہ افراد کا حساب دے ، اور غیر جانبدار تفتیش کاروں کو سنکیانگ ، تبت اور پورے چین میں مکمل اور بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دے ۔
اپنی رپورٹ میں بیچلیٹ نے کہا کہ بیجنگ کی جانب سے سنکیانگ کے 2017 سے 2019 تک خودد اختیار رہنے والے علاقے ایغور میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے حوالے سے کی جانے والی پکڑ دھکڑ بین الاقوامی قانون کے تحت خدشات پیدا کرتی ہے ۔
SEE ALSO: چین کا ایغور افراد سے سلوک انسانیت کے خلاف جرائم میں آ سکتا ہے؛ اقوامِ متحدہ کی رپورٹہیومن رائٹس واچ کے گلوبل ایڈوکیسی ڈپٹی ڈائریکٹر جان فشر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے امور کی سر براہ نے پہلی بار چینی حکومت کی شدید بد سلوکیوں کو بے نقاب کیا ہے اور یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ وہ انسانیت کے خلاف جرائم کے ضمرے میں آسکتی ہیں ۔
تاہم کانگریس کے کچھ ری پبلکن ارکان کا کہنا ہے کہ بیچلیٹ نے کافی کچھ نہیں کیا ۔ ری پبلکن سینیٹر مارکو روبیو نے ایک بیان میں کہا کہ " بد قسمتی سے انہوں نے وہی کیا جو ہم نے توقع کی تھی یعنی چینی کمیونسٹ پارٹی کے جرائم کی س سنگینی کو گھٹا کر بیان کرنا۔
بیجنگ نے اس رپورٹ کو جمعرات کے روز مسترد کر دیا ۔
جنیوا میں چینی مشن کے ترجمان لیو یوئن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ مکمل طور پر ایک سیاسی دستاویز ہے جس میں حقائق کو نظر انداز کیا گیا اور یہ واضح طور پر کچھ مغربی ملکوں اور چین مخالف فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی ایک کوشش ہے ۔
ایک ویڈیو بیان میں اقوام متحدہ کے لیے چین کے سفیر چنگ جن نے رپورٹ کو ایک گھڑا ہوا جھوٹ قرار دیا ۔
اس رپورٹ کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے،