چک ہیگل 'نیٹو' کے یورپی رکن ملکوں پر زور دیں گے کہ وہ یوکرین میں روسی مداخلت سے پیدا ہونے والے خطرات کا ادراک کریں۔
واشنگٹن —
امریکہ کے وزیرِ دفاع چک ہیگل دفاعی اتحاد 'نیٹو' کے یورپی رکن ممالک پر زور دیں گے کہ وہ روس کے مستقبل کے عزائم کو بھانپتے ہوئے اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کریں۔
امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' نے سیکریٹری ہیگل کی ایک متوقع تقریر کا متن جاری کیا ہے جو وہ نیٹو کے مستقبل کے موضوع پر واشنگٹن میں ہونے والی ایک تقریب میں کریں گے۔
تقریر کے مسودے کے مطابق چک ہیگل 'نیٹو' کے یورپی رکن ملکوں پر زور دیں گے کہ وہ یوکرین میں روسی مداخلت سے پیدا ہونے والے خطرات کا ادراک کریں اور ان سے نبٹنے کے لیے اپنے دفاعی اخراجات بڑھائیں۔
یوکرین کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور یوکرینی افواج اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں شدت آنے کے بعد اوباما انتظامیہ کے کئی اعلیٰ عہدیداروں نے 'نیٹو' ممالک پر بحران کے حل میں موثر کردار ادا کرنے پر زور دیا ہے۔
'نیٹو' کے رکن ممالک کے دفاعی اخراجات ہمیشہ سے امریکی وزرائے دفاع کے لیے پریشانی کا باعث رہے ہیں۔
اس 28 رکنی اتحاد کے منشور کے تحت تمام رکن ممالک اپنے 'جی ڈی پی' کا دو فی صد مشترکہ دفاع پر خرچ کرنے کے پابند ہیں لیکن صرف چند ہی ملک اس دفعہ کی پابندی کرتے ہیں۔
اس سے قبل منگل کو امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے بھی 'نیٹو' ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ اتحادی سرگرمیوں کے لیے اپنے 'جی ڈی پی' کا دو فی صد دینے کی شرط کی پابندی کریں۔
روس کی یوکرین میں فوجی مداخلت اور روس نواز علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں نے 'نیٹو' خصوصاً روس اور یوکرین کے پڑوس میں موجود اتحاد کے رکن ممالک کے خدشات میں اضافہ کردیا ہے اور اتحادی رہنماؤں کی سرگرمیوں اور رابطوں میں تیزی آگئی ہے۔
'پینٹاگون' کی جانب سے جاری کیے جانے والے خطاب کے مسودے میں چک ہیگل کا کہنا ہے کہ یوکرین کے معاملے میں روسی اقدامات اور حکمتِ عملی نے 'نیٹو' کی ضرورت اور اہمیت کو دوچند کردیا ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع کے بقول امید کی جانی چاہیے کہ اب ایک طویل عرصے تک روس 'نیٹو' اتحاد کے مقاصد، برداشت اور یکسوئی کا امتحان لیتا رہے گا اور اتحادی ممالک کو اس امتحان کے لیے تیاری کرنی چاہیے۔
امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' نے سیکریٹری ہیگل کی ایک متوقع تقریر کا متن جاری کیا ہے جو وہ نیٹو کے مستقبل کے موضوع پر واشنگٹن میں ہونے والی ایک تقریب میں کریں گے۔
تقریر کے مسودے کے مطابق چک ہیگل 'نیٹو' کے یورپی رکن ملکوں پر زور دیں گے کہ وہ یوکرین میں روسی مداخلت سے پیدا ہونے والے خطرات کا ادراک کریں اور ان سے نبٹنے کے لیے اپنے دفاعی اخراجات بڑھائیں۔
یوکرین کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور یوکرینی افواج اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں شدت آنے کے بعد اوباما انتظامیہ کے کئی اعلیٰ عہدیداروں نے 'نیٹو' ممالک پر بحران کے حل میں موثر کردار ادا کرنے پر زور دیا ہے۔
'نیٹو' کے رکن ممالک کے دفاعی اخراجات ہمیشہ سے امریکی وزرائے دفاع کے لیے پریشانی کا باعث رہے ہیں۔
اس 28 رکنی اتحاد کے منشور کے تحت تمام رکن ممالک اپنے 'جی ڈی پی' کا دو فی صد مشترکہ دفاع پر خرچ کرنے کے پابند ہیں لیکن صرف چند ہی ملک اس دفعہ کی پابندی کرتے ہیں۔
اس سے قبل منگل کو امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے بھی 'نیٹو' ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ اتحادی سرگرمیوں کے لیے اپنے 'جی ڈی پی' کا دو فی صد دینے کی شرط کی پابندی کریں۔
روس کی یوکرین میں فوجی مداخلت اور روس نواز علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں نے 'نیٹو' خصوصاً روس اور یوکرین کے پڑوس میں موجود اتحاد کے رکن ممالک کے خدشات میں اضافہ کردیا ہے اور اتحادی رہنماؤں کی سرگرمیوں اور رابطوں میں تیزی آگئی ہے۔
'پینٹاگون' کی جانب سے جاری کیے جانے والے خطاب کے مسودے میں چک ہیگل کا کہنا ہے کہ یوکرین کے معاملے میں روسی اقدامات اور حکمتِ عملی نے 'نیٹو' کی ضرورت اور اہمیت کو دوچند کردیا ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع کے بقول امید کی جانی چاہیے کہ اب ایک طویل عرصے تک روس 'نیٹو' اتحاد کے مقاصد، برداشت اور یکسوئی کا امتحان لیتا رہے گا اور اتحادی ممالک کو اس امتحان کے لیے تیاری کرنی چاہیے۔