گیری لاک کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اہل خانہ کے پاس امریکہ جانا چاہتے ہیں اور اسی بنا پر اُنھوں نے یہ فیصلہ کیا۔
چین میں امریکی سفیر گیری لاک نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ سال کے اوائل میں اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔
انھوں نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ وہ اپنے اہل خانہ کے پاس امریکہ جانا چاہتے ہیں اور اسی بنا پر اُنھوں نے یہ فیصلہ کیا۔
گیری لاک کا کہنا تھا کہ صدر براک اوباما کو رواں ماہ کے اوائل ہی میں اُنھوں نے اپنے اس فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا۔
63 سالہ لاک پہلے چینی نژاد امریکی ہیں جنھوں نے بیجنگ میں بحیثیت امریکی سفیر خدمات سر انجام دیں۔ انھوں نے اپنی اس دو سالہ سفارت کاری کو اپنے لیے ’’زندگی بھر کا اعزاز‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’امریکہ چین تعلقات کے لیے حاصل ہونے والی کامیابیوں پر مجھے فخر ہے۔‘‘
امریکہ چین تعلقات سے متعلق اعتماد کااظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ ’’پیچیدہ‘‘ تعلقات زیادہ مضبوطی کی جانب بڑھتے رہیں گے۔
گزشتہ سال کے دوران دونوں ملکوں کے ’’پیچیدہ‘‘ تعلقات کی ایک مثال اُس وقت سامنے آئی جب حکومت مخالف ایک چینی شخص کے باعث ایسا تنازع کھڑا ہو گیا جس کے حل میں لاک نے اہم کردار ادا کیا۔
چین کے نابینا شہری چن گوانگ چنگ نے اپنی نظر بندی سے فرار حاصل کرتے ہوئے بیجنگ میں امریکی سفارتخانے میں پناہ لے لی تھی اور پھر مذاکرات کے بعد اسے امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اجازت دے دی گئی۔
چین میں بطور سفیر تقرری سے قبل گیری لاک وزیر تجارت اور واشگٹن کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔ مسٹر لاک نے اپنے بیان میں مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کہی۔ ان کا صرف یہ کہنا تھا کہ وہ یہ منصب چھوڑ رہے ہیں تاکہ وہ اپنے اہل خانہ سے مل سکیں۔
انھوں نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ وہ اپنے اہل خانہ کے پاس امریکہ جانا چاہتے ہیں اور اسی بنا پر اُنھوں نے یہ فیصلہ کیا۔
گیری لاک کا کہنا تھا کہ صدر براک اوباما کو رواں ماہ کے اوائل ہی میں اُنھوں نے اپنے اس فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا۔
63 سالہ لاک پہلے چینی نژاد امریکی ہیں جنھوں نے بیجنگ میں بحیثیت امریکی سفیر خدمات سر انجام دیں۔ انھوں نے اپنی اس دو سالہ سفارت کاری کو اپنے لیے ’’زندگی بھر کا اعزاز‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’امریکہ چین تعلقات کے لیے حاصل ہونے والی کامیابیوں پر مجھے فخر ہے۔‘‘
امریکہ چین تعلقات سے متعلق اعتماد کااظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ ’’پیچیدہ‘‘ تعلقات زیادہ مضبوطی کی جانب بڑھتے رہیں گے۔
گزشتہ سال کے دوران دونوں ملکوں کے ’’پیچیدہ‘‘ تعلقات کی ایک مثال اُس وقت سامنے آئی جب حکومت مخالف ایک چینی شخص کے باعث ایسا تنازع کھڑا ہو گیا جس کے حل میں لاک نے اہم کردار ادا کیا۔
چین کے نابینا شہری چن گوانگ چنگ نے اپنی نظر بندی سے فرار حاصل کرتے ہوئے بیجنگ میں امریکی سفارتخانے میں پناہ لے لی تھی اور پھر مذاکرات کے بعد اسے امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اجازت دے دی گئی۔
چین میں بطور سفیر تقرری سے قبل گیری لاک وزیر تجارت اور واشگٹن کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔ مسٹر لاک نے اپنے بیان میں مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کہی۔ ان کا صرف یہ کہنا تھا کہ وہ یہ منصب چھوڑ رہے ہیں تاکہ وہ اپنے اہل خانہ سے مل سکیں۔