ایک امریکی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ چین کے شمال مشرقی ساحلی علاقے کے نزدیک اپنی تنصیب سے تیل کے اخراج کے باعث ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لیے ایک فنڈ قائم کرے گی۔
آئل کمپنی 'کونوکو فلپس' کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ فنڈ تین ماہ تک جاری رہنے والے تیل کے اخراج سے متعلق کمپنی کی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں مددگار ہوگا اور خلیجِ بوہائی کے 'عمومی ماحول کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے گا"۔
تاہم کمپنی کے اعلامیہ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ خود اس کی جانب سے فنڈ میں کتنی رقم دی جائے گی۔
بیان میں کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جیمز ملوا نے تیل کے اخراج سے "چینی عوام اور ماحول پر پڑنے والے اثرات" پر معذرت کی ہے۔ واقعہ کی ردِ عمل میں چینی حکام نے 'کونوکو فلپس' کی چینی شاخ کو چین کی سب سے بڑی آئل فیلڈ 'پیگلائی 3-19" پر ہر قسم کی سرگرمیوں کی انجام دہی سے روک دیا تھا۔
4 جون سے اب تک تنصیب سے لگ بھگ 700 بیرل تیل اور 2500 ہزار بیرل تیل ملا کیچڑ خلیج میں بہہ چکا ہے جس کے نتیجے میں ساحلی علاقوں اور خلیج کی زرعی اور ماہی گیری کی صنعتیں متاثر ہورہی ہیں۔
گزشتہ ہفتے کمپنی نے کہا تھا کہ اس نے تنصیب سے تیل کا اخراج مکمل طور پر بند کرنے کے لیے چینی حکام کی جانب سے دی گئی 31 اگست کی ڈیڈلائن سے قبل کام مکمل کرلیا ہے اور اب اس کی صفائی کا کام کیا جارہا ہے۔ تاہم چینی حکام نے کہا تھا کہ ڈیڈ لائن کے بعد بھی تنصیب سے تیل کا اخراج جاری تھا۔
چین کے سرکاری ٹیلی ویژن نے 'کونوکو فلپس' کے ایک عہدیدار کے حوالے سے کہا تھا کہ کمپنی نے تیل کا اخراج روکے جانے سے متعلق جان بوجھ کر غلط بیانی کی تھی۔ تاہم کمپنی نے تردید کی ہے کہ اس کے عہدیدار نے ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
چین کی حکمران جماعت 'کمیونسٹ پارٹی' کے ترجمان اخبار 'پیپلز ڈیلی' میں بدھ کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں قانونی ماہرین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حکومت کو 'کونوکو فلپس' کے خلاف مجرمانہ غفلت کے الزامات کے تحت قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ 'کونوکو فلپس' مذکورہ آئل فیلڈ کے 49 فی صد حصص کی مالک ہے جبکہ سمندر میں تیل اور گیس کی نگران چینی کمپنی 'سی این او او سی' باقی ماندہ حصص کی مالک ہے۔