امریکی صدر براک اوباما اور چینی صدر ہوجن تاؤ کے درمیان جمعرات کو جنوبی کوریا میں ہونے والی ملاقات میں مذکرات اور تعاون کو جاری رکھنے کا عہد کیا گیا ہے۔
یہ بات چیت G-20کانفرنس کے آغاز سے چند گھنٹے قبل ہوئی ۔ توقع کی جارہی ہے دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات کانفرنس میں توجہ کا مرکز ہوں گے۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ چین اور امریکہ اختلافات کو حل کرنے کی طرف پیش رفت کررہے ہیں۔ چینی صدرکا کہنا تھا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ مل کرکام کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ بات چیت کو فروغ اور تعاون میں اضافہ کیا جاسکے۔
امریکہ اس بات پر اصرار کررہا ہے کہ چین تجارتی فوائد حاصل کرنے کے لیے اپنی کرنسی کی قدر کو جان بوجھ کر کم رکھے ہوئے ہے۔جب کہ بیجنگ کو شکایت ہے کہ امریکی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات چین میں افراط زر اور قیاس آرائیاں زور پکڑیں گی۔
رواں ہفتے انڈونیشیا کے دورے کے موقع پر صدر اوباما نے کہا تھا کہ چین میں اقتصادی ترقی کی تیز رفتاری امریکہ کے لیے مفید ہے کیونکہ اس سے امریکی اشیاء کی کھپت کے لیے ایک بڑی منڈی جنم لے رہی ہے۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ تمام ممالک ایک جیسے قوانین پر عمل درآمد کریں اور اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں۔