امریکہ اور چین کا کشیدگی کے باوجود اقتصادی معاہدے پر پیش رفت پر اتفاق

لاس اینجلس کی بندرگاہ پر چین سے آنے والا تجارتی سامان اتارا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو

امریکہ اور چین نے کئی شعبوں میں جاری کشیدگی کے باوجود اس سال جنوری میں طے پانے والے باہمی اقتصادی اور تجارتی معاہدے پر عمل درآمد کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکام نے منگل کو فون پر تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں بات چیت کی۔

اس معاہدے کے تحت چین دو برسوں کے دوران امریکہ سے 200 بلین ڈالر کا سامان خریدے گا جن میں کاریں، مشینری، تیل اور زرعی پیداوار شامل ہے۔

لیکن کرونا وائرس کے بحران کے سبب چین میں امریکی اشیا کی طلب میں کمی ہوئی ہے جس سے معاہدے پر عمل درآمد متاثر ہوا ہے۔

دونوں ملکوں کی جانب سے الگ الگ جاری کیے گئے بیانات میں منگل کو ہونے والی گفتگو کی تصدیق کی گئی ہے۔

بیجنگ میں ایک مزور درآمدی سامان لے جا رہا ہے۔ فائل فوٹو

واشنگٹن ڈی سی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے حکام نے اس حوالے سے بات چیت کی کہ چین معاہدے کی روح کے مطابق اس پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کرے۔

مجوزہ اقدامات میں انٹلیکچوئل پراپرٹی یا دانشوارانہ املاک کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا، امریکی کمپنیوں کی راہ میں حائل مالی اور زرعی شعبوں کی رکاوٹوں کو دور کرنا اور ٹیکنالوجی کی جبری منتقلی کا خاتمہ شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک سمجھتے ہیں کہ معاہدے میں پیش رفت ہوئی ہے اور وہ اسے کامیاب بنانے کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔

دوسری طرف بیجنگ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعمیری بات چیت ہوئی، جس میں چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی اور تجارتی معاہدے کے پہلے مرحلے میں عمل درآمد کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

SEE ALSO: ٹک ٹاک کو 90 روز میں اپنے امریکی اثاثے بیچنے کا حکم

پہلے مرحلے میں دونوں ملک ہر چھ ماہ بعد اس کی پیش رفت کا جائزہ لیں گے۔

حالیہ دنوں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدارتی انتخابات سے پہلے چین پر دباؤ میں اضافہ کر دیا ہے، جس میں اس معاہدے پر عمل درآمد کے متعلق سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

امریکہ کی طرف سے چین پر کرونا وائرس پھیلانے کے الزام اور ہانگ کانگ اور سنکیانگ سے متعلق چین کی پالیسیوں پر تنقید سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔