افریقی ملک سوڈان میں جاری شورش کے سبب سینکڑوں امریکی شہری مسلح ڈرونز کی نگرانی میں خطرناک زمینی سفر طے کر کے سوڈان کی بندر گاہ پہنچ گئے جو کہ قدرے محفوظ سمجھی جاتی ہے۔ امریکہ کے بغیر پائلٹ والے طیاروں نے زمینی سفر کے دوران کئی دنوں تک 200 سے 300 امریکی شہریوں کو لے جانے والے بسوں کے قافلے کی فضائی نگرانی کی، جو 800 کلو میٹر سے زائد کا سفر طے کر کے بندر گاہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق امریکہ جس کا کوئی عہدیدار بھی سوڈان میں موجود نہیں، پر امریکی شہریوں کو نہ نکالنے پر تنقید کی جاتی رہی ہے جب کہ واشنگٹن ڈی سی میں حکام کی کی جانب سے اسے خطرناک قرار دیا جاتا رہا ہے۔
اس سے قبل امریکہ کے ماہر فوجی رواں ماہ 22 اپریل کو امریکی سفارت خانے کے عملے سمیت دیگر حکام کو لینے سوڈان کے دارالحکومت خرطوم پہنچے تھے جب کہ ہزاروں کی تعداد میں امریکی شہری سوڈان میں پھنس گئے تھے جن میں دوہری شہریت کے حامل افراد بھی شامل تھے۔
ایک درجن سے زائد ممالک نے اپنے شہریوں کو فوجی جہازوں، سمندر ی اور زمینی راستوں سے سوڈان سے نکال چکے ہیں۔
بین الاقوامی ثالثوں جن میں افریقی اور عرب ممالک کے علاوہ اقوامِ متحدہ اور امریکہ شامل ہیں، فریقین کے درمیان وقتی جنگ بندی ہوئی تھی البتہ جنگ بندی کے دوران بھی جھڑپیں جاری رہیں۔ اس دوران ہزاروں سوڈانی شہری محفوظ مقامات پر منتقل ہونے میں کامیاب ہوئے جب کہ دیگر ممالک اپنے شہریوں کو نکالنے کی کوشش کرتے رہے۔
سوڈان میں فریقین کے درمیان رواں ماہ 15 اپریل کو شروع ہونے والی جھڑپوں کے بعد امریکہ نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ انہیں سوڈان سے نکلنے کے لیے خود راستے تلاش کرنا ہوں گے، جب کہ امریکہ نے اپنے شہریوں کے انخلا کے لیے دیگر ممالک کے ذریعے بھی کوششیں کی تھیں۔
امریکی حکام کے مطابق جھڑپوں میں آنے والے وقفے کی وجہ سے امریکہ اپنے شہریوں کو کامیابی سے نکالنے میں کامیاب ہوا۔
Your browser doesn’t support HTML5
سوڈان کی بندر گاہ پہنچنے والے امریکی شہری کشتیوں میں جگہ ملنے پر بحیرہ احمر عبور کرتے ہوئے سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ پہنچیں گے۔
اس سلسلے میں امریکی حکام سعودی عرب کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ امریکیوں کی بڑی تعداد کو بذریعہ کشتی جدہ پہنچایا جا سکے۔
حکام کے مطابق امریکی سفارت کار جدہ پہنچنے والے امریکی شہریوں کے انتظار میں ہیں تاہم سوڈان کی بندر گاہ پر کوئی امریکی سفارت کار موجود نہیں ہے۔
خیال رہے کہ 15 اپریل کو شروع ہونے والی جھڑپوں کے بعد دو امریکی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے جن میں سے ایک امریکی شہری فریقین کے درمیان ہونے والی فائرنگ کا نشانہ بنا جب کہ دوسرے امریکی شہری کو اس کے گھر اور خاندان کے سامنے خنجر مار کر قتل کیا گیا۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
سوڈان میں عسکری قوتوں کے درمیان لڑائی کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب عمر البشیر کے زوال کے چار سال بعد ایک نئی سویلین حکومت کی تشکیل کے لیے بین الاقوامی حمایت یافتہ اقتدار منتقلی کا منصوبہ شروع ہونا تھا۔
فوج اور نیم فوجی دستے دونوں ہی ایک دوسرے پر اقتدار کی منتقلی کو ناکام بنانے کا الزام لگاتے ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔