امریکہ: غیر قانونی تارکینِ وطن کو پناہ دینے پر عائد پابندی معطل

امریکی اہلکار میکسیکو اور امریکہ کے درمیان ایک سرحدی گزرگاہ پر تعینات ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت اس معاملے کی تفصیلی سماعت 19 دسمبر کو کرے گی اور اس وقت تک تارکینِ وطن کو پناہ دینے پر پابندی معطل رہے گی۔

امریکہ کی ایک عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حکم نامے کو عارضی طور پر معطل کردیا ہے جس کے تحت صدر نے میکسیکو سے امریکہ میں داخل ہونے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کو پناہ دینے پر پابندی عائد کردی تھی۔

پابندی کی عارضی معطلی کا فیصلہ ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسسکو کے ڈسٹرکٹ جج جان ٹیگارنے پیر کی شب جاری کیا ہے جو ملک بھر میں فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت اس معاملے کی تفصیلی سماعت 19 دسمبر کو کرے گی اور اس وقت تک تارکینِ وطن کو پناہ دینے پر پابندی معطل رہے گی۔

صدر ٹرمپ نے 9 نومبر کو اپنے ایک حکم نامے میں کہا تھا کہ حکام صرف انہی تارکینِ وطن سے پناہ کی درخواستیں قبول کریں گے جو امریکی سرحدی گزرگاہوں پر واقع طے شدہ سرکاری مراکز میں خود پیش ہو کر درخواست دیں گے۔

امریکی فوجی اہلکار ریاست ٹیکساس کے ساتھ واقع میکسیکو کی سرحد پر خاردار باڑ لگا رہے ہیں۔

صدر کے اس فیصلے کے خلاف شہری آزادیوں کے تحفظ اور تارکینِ وطن کے حقوق کے لیے سرگرم انجمنوں نے عدالت سے رجوع کیاتھا۔ ان تنظیموں کا موقف ہے کہ صدر کا حکم نامہ امریکہ کے انتظامی اور امیگریشن قوانین کے برخلاف ہے۔

اپنے فیصلے جج جان ٹیگار نے کہا ہے کہ کانگریس واضح کرچکی ہے کہ تمام تارکینِ وطن پناہ کی درخواست دائر کرنے کے مجاز ہیں قطعِ نظر اس سے کہ وہ امریکہ میں کیسے داخل ہوئے۔

جج نے اپنے فیصلے میں صدر ٹرمپ کے حالیہ حکم نامے کو ماضی کی روایات سے "شدید انحراف" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کتنے ہی بااختیار کیوں نہ ہوں، انہیں یہ اختیار نہیں کہ وہ امیگریشن قوانین میں کوئی ایسی شرط شامل کردیں جسے کانگریس واضح طور پر مسترد کرچکی ہو۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی امریکی عدالت نے تارکینِ وطن سے متعلق صدر ٹرمپ کے کسی حکم نامے کو معطل کیا ہے۔

غیر قانونی تارکینِ وطن پر مشتمل ایک قافلے کے شرکا امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر تعمیر دیوار کے پار کھڑے ہیں۔

ماضی میں بھی امریکی عدالتیں بعض ملکوں کے تارکینِ وطن کی امریکہ آمد پر پابندی عائد کرنے اور غیر قانونی تارکینِ وطن کو سہولتیں دینے والے شہروں کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات کے خلاف فیصلے دے چکی ہیں۔

سان فرانسسکو کی عدالت کا حالیہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ میں پناہ کے حصول کے خواہش مند وسطی امریکی ممالک کے ہزاروں تارکینِ وطن قافلوں کی صورت میں امریکی سرحد کی جانب سفر کر رہے ہیں۔

قافلوں میں شریک افراد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے آبائی ملکوں میں جاری تشدد اور غربت کے باعث نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے غیر قانونی تارکینِ وطن کو سرحد پار کرنے سے روکنے کے لیے پانچ ہزار سے زائد فوجی اہلکار تعینات کردیے ہیں۔

لیکن صدر ٹرمپ اور ان کی حکومت کہہ چکی ہے کہ ان افراد کو امریکہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ٹرمپ حکومت نے ان غیر قانونی تارکینِ وطن کو امریکہ میں داخلے سے روکنے کے لیے میکسیکو کے ساتھ واقع دو ہزار کلومیٹر طویل سرحد پر پانچ ہزار سے زائد فوجی اہلکار بھی تعینات کردیے ہیں۔