امریکہ کی ایک عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ ان سات لاکھ نوجوان تارکینِ وطن کو ملک بدر نہ کرے جنہیں 'ڈریمرز' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
واشنگٹن ڈی سی کی ایک وفاقی عدالت کے جج جان ڈی بیٹس نے منگل کو اپنے فیصلے میں ٹرمپ حکومت کی جانب سے ڈیفرڈ ایکشن فار چائلڈ ہڈ ارائیول' (ڈاکا) پروگرام کو ختم کرنے کے فیصلے کے بارے میں کہا ہے کہ یہ "عملاً ناقابلِ وضاحت" ہے اور اس بنیاد پر "غیر قانونی" ہے۔
اپنے فیصلے میں جج بیٹس نے لکھا ہے کہ داخلی سلامتی کا محکمہ 'ڈاکا' پروگرام کو مارچ سے مرحلہ وار ختم کرنے کے فیصلے کا دفاع کرنے میں ناکام رہا ہے کیوں کہ وہ یہ ثابت نہیں کرسکا کہ یہ پروگرام کیوں غیر قانونی ہے؟
تاہم عدالت نے اپنے فیصلے کو 90 روز کے لیے موخر کرتے ہوئے محکمۂ داخلی سلامتی سے کہا ہے کہ وہ تارکینِ وطن کا یہ پروگرام ختم کرنے کی ٹھوس وجوہات 90 روز میں عدالت کے سامنے پیش کرے۔
عدالت نے محکمے کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس عرصے کے دوران مذکورہ پروگرام کے تحت نئے تارکینِ وطن کی درخواستیں بھی وصول کرے۔
مذکورہ قانون 2012ء میں صدر براک اوباما کی حکومت نے متعارف کرایا تھا جس کا مقصد ان نوجوان تارکینِ وطن کو تحفظ فراہم کرنا تھا جو بچپن میں اپنے والدین کے ہمراہ غیر قانونی طریقے سے امریکہ آئے تھے۔
اس قانون کے تحت ایسے نوجوان تارکینِ وطن کو جنہوں نے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کرلی ہو اور جن کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہ ہو، امریکہ میں دو سال تک رہنے اور ملازمت کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ قانون کے تحت دو سال کی یہ مدت گزرنے کے بعد اس مدت میں مزید دو، دو سال کی توسیع کی جاسکتی تھی تاکہ یہ تارکینِ وطن ملک بدری کے خوف کے بغیر اپنی زندگیاں گزار سکیں۔
امریکہ کے محکمۂ داخلی سلامتی کے مطابق فی الوقت اس قانون سے مستفید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد سات لاکھ کے لگ بھگ ہے جنہیں 'ڈریمرز' یعنی 'خواب دیکھنے والے' کہا جاتا ہے۔
صدر ٹرمپ اس قانون کے شروع سے ہی سخت مخالف رہے ہیں اور انہوں نے صدر بننے کے بعد اسے ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ حکومت کی ہدایت پر محکمۂ داخلی سلامتی نے 2017ء میں 'ڈریمرز' پروگرام کو یہ کہہ کر ختم کردیا تھا کہ سابق حکومت کے پاس یہ پروگرام شروع کرنے کا قانونی اختیار نہیں تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مارچ 2018ء تک ارکانِ کانگریس کو 'ڈاکا' کا متبادل وضع کرنے اور اس پروگرام سے مستفید ہونے والوں کے مستقبل کا تعین کرنے کا کہاتھا لیکن ری پبلکن قانون سازوں کی اکثریت ہونے کے باوجود کانگریس اس بارے میں کوئی قانون منظور کرنے سے قاصر رہی تھی۔
جان ڈی بیٹس امریکہ کے تیسرے جج ہیں جنہوں نے ٹرمپ حکومت کی جانب سے 'ڈاکا' کو منسوخ کرنے کی کوششوں کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔
اس سےقبل کیلی فورنیا اور نیویارک کی وفاقی عدالتیں بھی 'ڈاکا' ختم کرنے کی کوششوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کو پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے تارکینِ وطن کو ورک پرمٹ جاری کرنے کا حکم دے چکی ہیں۔
تاہم جج بیٹس کی جانب سے دیا جانے والا فیصلہ اس لحاظ سے قابلِ ذکر ہے کہ اگر حکومت نے 90 دن میں قانون ختم کرنے کی قابلِ قبول وجوہات عدالت میں پیش نہ کیں تو نہ صرف پروگرام کی منسوخی سے متعلق سرکاری حکم نامہ منسوخ ہوجائے گا بلکہ مزید ہزاروں نوجوان تارکینِ وطن اس پروگرام سے مستفید ہونے کی درخواستیں جمع کراسکیں گے۔