امریکہ کی ایک عدالت نے دہشت گردی کا اعتراف کرنے والے ایک مجرم کو 25 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
جمعہ کو عادل عبدالباری کو مختلف سرگرمیوں بشمول 1998ء میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارتخانوں پر بم حملوں کی القاعدہ کی طرف سے فون کر کے ذمہ داری قبول کرنے پر سزا سنائی گئی۔
اسے 2012ء میں لندن سے امریکہ منتقل کیا گیا اور اس پر امریکی شہریوں کو ہلاک کرنے کی سازش تیار کرنے کی فرد جرم عائد کی گئی۔
امریکی استغاثہ کا کہنا تھا کہ عادل مصر کے ایک جہادی دہشت گرد گروپ کا لندن میں سربراہ تھا اور سفارتخانوں پر حملوں سے قبل اور بعد میں القاعدہ کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ رابطے میں رہا۔
سفارتخانوں پر حملوں میں 224 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس نے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کو فون کر کے القاعدہ کی طرف سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا بتایا تھا۔
استغاثہ کے بقول عادل کی بنیادی کردار ایک "رابطہ کار" کا تھا جو القاعدہ کی اعلیٰ قیادت کے پیغامات کو لوگوں تک پہنچاتا اور مختلف پرتشدد واقعات کی ذمہ داری قبول کرتا تھا۔
عادل کے علاوہ ایک شخص خالد الفواذ پر بھی امریکہ میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے اور اس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ مبینہ طور پر اسامہ بن لادن کا لندن میں نمائندہ تھا۔
ایک تیسرے شخص ابو انس اللیبی پر بھی مقدمہ چلایا جانا تھا لیکن وہ گزشتہ ماہ امریکہ کی ایک جیل میں خرابی صحت کے بعد انتقال کر گیا تھا۔