امریکہ میں 20 فیصد خواتین کم از کم ایک مرتبہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنی ہیں جب کہ ہر چار میں سے ایک کو اُن کے قریبی ساتھی نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ انکشاف بیماریوں پر قابو پانے اور ان سے محفوظ رہنے کے لیے قائم مرکز (سی ڈی سی) نے کیا ہے، جس نے امریکہ میں جنسی تشدد سے متعلق 2010ء میں کیے گئے جائزے کا تجزیہ کیا ہے۔
سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ اپنی نوعیت کے اس پہلے جائزے کے مطابق جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی ہر آٹھ میں سے ایک خاتون نے بتایا کہ حملہ آور کا تعلق اُن ہی کے خاندان سے تھا۔
الاسکا، اوریگن اور نیواڈا میں جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی خواتین کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
جائزے میں شامل مردوں میں ہر سات میں سے ایک کا کہنا تھا کہ اُن کو قریبی ساتھی نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا، جب کہ ہر 71 میں سے ایک سے کم از کم ایک مرتبہ جنسی زیادتی کی گئی۔
تجزیاتی رپورٹ میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والوں کو درپیش متعدد طبی مسائل کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سر درد اور نیند نا آنا شامل ہیں۔
امریکہ میں ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز کی سیکرٹری کیتھلین سیبیلس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ رپورٹ لاکھوں امریکیوں کی زندگیوں پر اس تشدد کے باعث مرتب ہونے والے تباہ کن اثرات کی نشاندہی کرتی ہے۔
جنسی تشدد سے متعلق ایک غیر سرکاری تنظیم کے صدر سکاٹ برکووٹز نے برطانوی خبررساں ادارے سے گفتگو میں کہا ہے کہ سی ڈی سی کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ جنسی زیادتی ایک ایسا جرم ہے جس سے تقریباً ہر امریکی خاندان متاثر ہے۔