کیوبا سے امریکی ساحل تک تیراکی کا عالمی ریکارڈ

’کبھی ہار نہ ماننا۔ دوسرے یہ کہ، کسی خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔ تیسرے یہ کہ، بظاہر جو کھیل اکیلے کا کام لگتا ہے وہ دراصل ایک ٹیم کی کاوش کا نتیجہ ہوتا ہے‘
اٹل قوت ارادی کی مالک، امریکی خاتون تیراک ڈائنا نیاد نے تاریخ رقم کردی ہے۔ وہ پہلا شخص ہیں جو شارک مچھلی سے بچاؤ کے حفاظتی جنگلے کے بغیر خطرناک سمندری مہم سر کرتے ہوئے، کیوبا سے امریکہ پہنچنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔

چھیاسٹھ برس کی ڈائنا نیاد کی یہ تیراکی کی پانچویں مہم تھی، جس دوران اُنھوں نے ہوانا اورامریکہ کے جنوبی ساحل، فلوریڈا کے درمیان 177 کلومیٹر کا فاصلہ 53 گھنٹوں میں طے کیا۔ پیر کے روز، مہم کے اختتام پر وہ تھکن سے نڈھال تھیں، لیکن خوشی نہ سماتی تھیں۔

کامیابی نے دستک اُس وقت دی جب سورج کی تمازت سے اُن کا چہرہ سرخ ہو کر جھلس چکا تھا، ہونٹ سوجھے ہوئےاور حواس جواب دینے والے تھے۔ لیکن، ڈائنا نیاد نے کامیابی پر خیرمقدم کرنے والے مجمعے سے کہا کہ، ’ہار کبھی نہ ماننا، اور خواب کو حقیقت میں بدلنے کی کوئی عمر نہیں ہوا کرتی۔‘

اُن کے بقول، میرے تین پیغام یہ ہیں: ’کبھی ہار نہ ماننا۔ دوسرے یہ کہ، کسی خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔ تیسرے یہ کہ، بظاہر جو کھیل اکیلے کا کام لگتا ہے، وہ درحقیقت ایک ٹیم کی کاوش کا نتیجہ ہوتا ہے‘۔

اِس سے قبل موصول ہونے والی خبروں کے مطابق، کیوبا سے امریکی ریاست فلوریڈا کے ساحل تک کا 180کلومیٹر کا سمندری فاصلہ تیر کرکے اپنے زندگی بھر کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کی خواہشمند، جراٴت کی علامت امریکی تیراک، ڈائنا نیاد شارک مچھلی سے بچاؤ کے حفاظتی جنگلےکے بغیر دو دِن کے بعد پیر کی دوپہر ’کِی ویسٹ‘ کے قریب پہنچ چکی ہیں۔

ڈائنا نیاد کے ساتھ کشتیوں میں سفر کرنے والے عملے نے بتایا ہے کہ وہ اس وقت ’کِی ویسٹ‘ سے صرف تین کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں، اور کامیابی سے یہ سفر طے کرنے کے قریب پہنچ چکی ہیں۔

چھیاسٹھ برس کی ڈائنا نیاد کی تیر کر کیوبا سے امریکہ سر کرنے کی یہ پانچویں کوشش ہے، جس مہم کا اُنھوں نے پہلی بار1978ء میں آغاز کیا تھا جب وہ 28برس کی تھیں۔

سنہ 2010کے بعد کی جانے والی باقی کوششیں، ناقابل برداشت تھکن، زیریلی جیلی فش کے حملوں یا پھر سمندری طوفانوں کی نذر ہو چکی تھیں۔

ہفتے کو کیوبا کے ہیمنگوے پوائنٹ سے سمندر میں چھلانگ مارکر، ڈائنا نے اپنے موجودہ سفر کا آغاز کیا، وہ پُراعتماد لیکن سہمی ہوئی تھیں۔

اُن کے بقول، میرے دل کی دھڑکن بہت تیز ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ میں پُرجوش میں اور پُرعزم ہوں۔ میں مہم سر کرنے کی تربیت مکمل کر چکی ہوں۔ میرا جسم مشقت کے لیے تیار اور میرا ارادہ مسمم ہے۔ دوسری طرف، مجھے یہ کہتے ہوئے عار نہیں کہ میں ڈر بھی رہی ہوں۔

جیلی فش کے کاٹنے سے بچنے کے لیے، اِس بار ڈائنا نیاد نے خصوصی طور پر تیار کردہ فیس ماسک، فُل باڈی سوٹ، دستانے اور جوتے پہن رکھے ہیں۔


اُن کی ٹیم نے بتایا ہے کہ 24گھنٹے سے زیادہ دیر تک پانی میں رہنے کے باعث، اُن کی تیرنے کی رفتار کم ہوکر تین کلومیٹر فی گھنٹہ رہ گئی ہے۔

اس سے قبل، سنہ 1997میں آسٹریلیائی تیراک، سوزن میرونی ’فلوریڈا اسٹریٹ‘ سر کر چکی ہیں، تاہم اُنھوں نے یہ سفر شارک سے بچنے کے لیے حفاظتی جنگلے میں کیا تھا۔