فوجیوں کی تعداد میں کمی کے مطالبے سے امریکہ لا علم

فوجیوں کی تعداد میں کمی کے مطالبے سے امریکہ لا علم

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ایک عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اس وقت پاکستان میں لگ بھگ 300 امریکی فوجی اہلکار موجود ہیں اور تاحال پاکستانی حکومت یا فوج کی طرف سے ان اہلکاروں کی تعداد میں کمی کا سرکاری طور پر امریکہ سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا ہے۔

عہدے دار کے بقول امریکی فوجی اہلکار پاکستانی حکام کی درخواست پر ملک میں مہان کی حیثیت سے موجود ہیں۔ اُنھیں نے کہا کہ ان اہلکاروں کے لیے فوری طور پر کسی خطرے سے وہ آگاہ نہیں ہیں اور نا ہی انٹیلی جنس معلومات سے اُنھیں کوئی ایسا اشارہ ملا ہے۔

ایک روز قبل راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی قیادت میں ہونے والے کور کمانڈرز اجلاس کے بعد جاری کیے گئے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں امریکی فوجی اہلکاروں کی تعداد انتہائی ناگزیر سطح تک کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اعلیٰ فوجی قیادت کے اجلاس میں ایبٹ آباد میں اُس خفیہ امریکی آپریشن کا جائزہ لیا گیا جس میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

سرکاری بیان کے مطابق جنرل اشفاق پرویز کیانی نے متنبہ کیا کہ مستقبل میں اگر امریکہ نے کوئی ایسی کارروائی کی جس سے پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہوتی ہو، تو دو طرفہ عسکری اور انٹیلی جنس تعاون میں نظرثانی کی جائے گی۔

جمعرات کی شام آئی ایس آئی اور فوج کے اعلیٰ حکام نے صحافیوں کی دی جانے والے بریفنگ میں انکشاف کیا تھا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانہ امریکیوں کو فراخدلی سے ویزے جاری کررہا ہے اور اب تک سات ہزار امریکیوں کو ویزے جاری کیے جا چکے ہیں اوراتنی بڑی تعداد میں ان غیر ملکیوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنا سکیورٹی اداروں کے لیے مشکل ہو گیا۔

امریکی اسپیشل فورسز کی ایک ٹیم نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایبٹ آباد کے علاقے بلال ٹاؤن میں ایک قلعہ نما گھر پر کارروائی کر کے وہاں کئی سالوں سے چھپے ہوئے القاعدہ کے رہنما کو ہلاک کر دیا تھا۔